ملٹری کورٹس: جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں کریں باقی قانونی لڑائی چلتی رہے گی، سپریم کورٹ

پیر 25 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں سے رہا ہونے والے اور سزا پانے والے ملزمان کی فہرست سمیت تمام تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے مقدمہ میں فریق بننے اور دائر مختلف درخواستوں پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں انہیں تو کریں باقی کی قانونی لڑائی چلتی رہے گی، عدالت کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ ہونے کے سپریم کورٹ فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کر دی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ فوجی عدالتوں کیخلاف درخواست گزاروں نے بینچ کے ساتھ نجی وکلاء پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے خود اپیلیں دائر کی ہیں تو عوام کا پیسہ نجی وکلاء پر کیوں خرچ ہو؟ خواجہ احمد حسین نے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھجوانے کی استدعا کی۔

عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹرائل مکمل ہوچکا ہے لیکن ابھی فیصلے نہیں سنائے گئے، کچھ ایسے ملزمان ہیں جن کی گرفتاری کا دورانیہ سزا میں تصور ہوگا، سپریم کورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے بریت کے فیصلے نہیں ہوسکے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں انہیں تو کریں باقی کی قانونی لڑائی چلتی رہے گی۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سزائیں کتنی ہوں گی یہ شواہد ریکارڈ کرنے والے ہی بتاسکتے ہیں، آرمی چیف کی توثیق صرف سزائے موت کے مقدمات میں درکار ہوتی ہے۔ اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ایسے کیسز کے ٹرائل میں ہی پتا چل جاتا ہے کہ سزائیں کیا ہوں گی، بریت کا فیصلہ ماننے کا مطلب تو فوجی عدالتوں کا اختیار سماعت تسلیم کرنا ہوگا، فوجی تحویل سے بریت کے بعد ملزمان کی حراست بھی غیرقانونی تصور ہوگی۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر سپریم کورٹ فوجی عدالتوں کا دائرہ اختیار ہی تسلیم نہ کرے تو بات ختم ہوجائے گی،جس کو 6 ماہ کی سزا ہے وہ ایک سال گرفتار نہیں رہنا چاہیے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کر دی ۔وکیل نے صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کی تو باضابطہ درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے رہا ہونے والے اور سزا پانے والے ملزمان کی فہرست طلب کرلی، مقدمہ میں فریق بننے اور دائر مختلف درخواستوں پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 28 مارچ تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp