ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلیں، گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

بدھ 27 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

تحریری حکمنامے میں عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ پرائیویٹ درخواستگزار اور صوبے اس کیس میں فریق کیسے بن سکتے ہیں۔ عدالت نے اس سوال پر اٹارنی جنرل اور فریقین سے معاونت طلب کی ہے۔

عدالت نے کیس براہ راست نشر کرنے اور بینچ کی فوری تشکیل نو کی استدعا منظور نہیں کی۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ اپیلوں میں کیس  براہ راست نشر کرنے، ملزمان کے رشتہ داروں کو عدالت آنے دینے کے استدعا کی گئی اور دوران سماعت بینچ کی تشکیل پر بھی اعتراض اٹھایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ ان معاملات کو دیکھنے میں وقت کا ضیاع ہو گا جس سے زیر حراست افراد کے حقوق متاثر ہوں گے، عدالت کے سامنے زیر حراست افراد کے حقوق کامعاملہ زیرغور ہے۔

حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ تجویز سامنے آئی کہ جن ملزمان کی بریت بنتی ہے ان کی حد تک فیصلے سنائے جائیں، اٹارنی جنرل زیر حراست 103 ملزمان کی تفصیل فراہم کریں۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 28 مارچ دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے پیر کو کیس کی سماعت کی تھی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں سے رہا ہونے والے اور سزا پانے والے ملزمان کی فہرست سمیت تمام تفصیلات طلب کی تھیں۔ عدالت نے مقدمہ میں فریق بننے اور دائر مختلف درخواستوں پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں انہیں تو کریں باقی کی قانونی لڑائی چلتی رہے گی، عدالت کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp