حیدر آباد کا 8 سالہ ظہیر ایک سال بعد بھی نہ مل سکا، والدہ کی رو رو کر عدالت میں دہائیاں

پیر 25 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ نے ایک سال قبل لاپتا ہونے والے حیدر آباد کے 8 سالہ بچے ظہیر کی بازیابی کے لیے پیشرفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی خاتون مہوش کی ان کے 8 سالہ بچے کی گمشدگی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست کے بعد بچے کی گمشدگی سے متعلق مقدمہ درج ہوچکا ہے اور صارم برنی ٹرسٹ کی کوشش سے اس کیس کو حیدرآباد سے کراچی منتقل کیا گیا ہے۔

گمشدہ بچے کی والدہ نے عدالت میں رو رو کر دہائیاں دیتے ہوئے کہا ’ گزشتہ سال سے میرا بچہ غائب ہے، ابھی تک کچھ بھی پتا نہیں لگ سکا، خدا کے لیے ہماری مدد کریں، ہم حیدرآباد سے یہاں اپنی فریاد لے کر آئے ہیں، ہم ویسے ہی غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ہماری تو کسی سے کوئی دشمنی بھی نہیں ہے۔‘

عدالتی بینچ نے بچے کی بازیابی کے لیے خاص پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر ایس ایس پی حیدرآباد سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل جے آئی ٹی سیشن بلایا جائے اور اس کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے، ایس ایس پی حیدرآباد اس کیس میں اچھی شہرت والے تفتیشی افسر کو تعینات کریں۔

کیس کی سماعت 18 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp