ایچی سن کالج لاہور کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن سے وفاقی وزیر احد چیمہ کے بچوں کے جرمانہ اور فیس معافی سے اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے کالج عملے کے نام خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ اسکول میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے۔
مزید پڑھیں
پرنسپل نے مزید لکھا کہ کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔
مائیکل اے تھامسن نے کہا کہ اتنی مداخلت کامیابی سے چلنے والے اسکول کے لیے ناقابل یقین ہے، انتہائی بُری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا۔ یکم اپریل کو اسکول چھوڑ رہا ہوں، انتظامی امور اور داخلوں کا حصہ نہیں بنوں گا۔
خط کے مطابق گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ معاملات نے گورننس کو خراب کیا، بعض افراد کی تعیناتی کے لیے ترجیحی سلوک پر اصرار کیا جاتا ہے۔ انتہائی بری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ مائیکل تھا مس نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کو ارسال کردیا ہے۔
کالج ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ کی بیگم صائمہ احد چیمہ نے ایچی سن کالج میں زیر تعلیم بیٹوں مصطفیٰ احد چیمہ اور عیسیٰ احد چیمہ کی فیس اور جرمامہ معافی کی درخواست دی تھی۔ پرنسپل نے صائمہ احد چیمہ کی درخواست کی منظوری نہیں دی۔
صائمہ احد چیمہ نے گورنر پنجاب سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان کے بیٹوں کی 3 سال کی فیس معاف کردی، گورنر نے سکول سیٹ ریزرویشن کے حوالے سے 3 سال تک فیس معافی کی پالیسی بھی جاری کی تھی۔