اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسرائیل نے شہری علاقوں پر حملہ کرکے جان بوجھ کر انسانی حقوق اور شہریوں کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، مسئلہ فلسطین کا واحد اور قابل عمل حل 1967 سے پہلے والی سرحدوں پر ایک آزاد اور خود مختار ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، کے قیام میں مضمر ہے۔
جنیوا میں منعقد ہونے والی 148ویں بین الپارلیمانی یونین اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے جمہوری نظام کی مضبوطی، دنیا میں قیام امن اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے، دنیا بھر کی پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی دوستی گروپوں کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری کو فروغ دینے سے پارلیمانوں کے مابین روابط کو تقویت ملے گی۔
مزید پڑھیں
دنیا بھر میں امن اور افہام و تفہیم کے لیے آئی پی یو کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ عالمی دنیا اس وقت غزہ میں 30 ہزار سے زیادہ بے گناہ شہریوں جس میں بچوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں کا مشاہدہ کر رہی ہے، پاکستان غزہ کی سنگین صورتحال پر تحفظات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر غزہ کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے انسانی حقوق اور شہریوں کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد اور قابل عمل حل 1967 سے پہلے والی سرحدوں پر ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام میں مضمر ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
اپنی تقریر کے دوران ایاز صادق نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں طاقت کے اندھا دھند استعمال کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا، انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کشمیری 7 دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں، جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل صرف اس علاقے کے امن اور سلامتی کے لیے ضروری نہیں ہے بلکہ اس مسئلے سے وہاں کے لوگوں کے سیاسی مستقبل اور جذبات وابستہ ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیر میں خود ارادیت کے حق کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اسپیکر ایاز صادق نے شرکاء کی توجہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز کی جانب بھی مبذول کرائی اور کہا کہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 1 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، 2022 میں پاکستان کو اس کی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس سے ملک کا 3 چوتھائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے خصوصی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بطور پارلیمنٹیرین اس عہد کا اعادہ کیا کہ ملک کو موجودہ دور کی ٹیکانولوجی سے ہم آہنگ کرکے لوگوں کی بہتر نمائدگی کا حق ادا کیا جاسکتا ہے۔