پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک میں آئندہ انتخابات 2025 کے اواخر میں منعقد ہوں گے۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2025 کے آخر یا سنہ 2026 کے شروع میں نئے انتخابات ہوں گے۔
’چاہیں تو ایک منٹ میں تحریک عدم اعتماد آجائے‘
ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک اعتماد ایک منٹ میں آسکتی ہے لیکن جن کی مدد سے یہ ممکن ہے عمران خان ان کو اپنے ساتھ بٹھانا بھی پسند نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا مؤقف ہے کہ ہم چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے اگر عمران خان آج مان جاتے ہیں تو تحریک اعتماد آجائے گئی اور وفاق اور پنجاب میں ہماری حکومت بن جائے گی۔
’عمران خان عید تک رہا ہوجائیں گے‘
ملک احمد خان بھچر نے امید ظاہر کی کہ عمران خان عید تک رہا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان باہر ابھی بھی باہر آسکتے ہیں لیکن وہ جیل میں اپنے عوام کے لیے بیٹھے ہیں لیکن اگر وہ عید تک باہر آگئے تو ان کے لیے استقبالیہ کیمپ پورے ملک میں لگیں گے۔
’یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ حکومت زیادہ دیر چلتی نظر نہیں آرہی، مجھے لگتا ہے کہ 2 سال سے کم عرصے میں یہ اتحادی حکومت گر جائے گی کیوں کہ مسلط کردہ حکومتیں زیادہ دیر نہیں چل سکتیں یہ عوامی حکومت تو ہے نہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ یہ پنجاب اور وفاق میں زیادہ دیر حکومت کر سکیں‘۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر ہمیں لگا کہ ہم مڈٹرم الیکشن کی طرف جارہے ہیں تو ہم ایک منٹ بھی نہیں لگائیں گے۔
’نواز شریف لندن واپس جا رہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ نواز شریف لندن واپس جارہے ہیں اور پھر واپس نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف پاکستان میں کبوتر اڑانے یا رمضان بیگ پر تصویر لگوانے کے لیے تو نہیں آئے تھے وہ وزیر اعظم بنے کے لیے آئے تھے کیوں کہ اقتدار میں رہتے ہوئے پاکستان ان کے لیے سونے کی چڑیا ہے‘۔
’نواز شریف نے پنجاب کی سرکاری میٹنگ کی صدارت کی جو غلط ہے‘
ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ 3 محکموں کے اجلاسوں کی صدارت کی ہے اس پر ہم کورٹ جانے کا سوچ رہے ہیں کیوں کہ اگر اس کام کو نہ روکا گیا تو پھر کوئی بھی آکراداروں کی بریفنگ لے لیا کرے گا۔
’مریم نواز کو عمران خان کے خلاف رانا ثنا کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے‘
ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے عمران خان سے متعلق بیان پر مریم نواز کو نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ اس پارٹی کے سربراہ کا وجود ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں جو اس وقت قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے، ہم اس معاملے پر اپنی لیگل ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں کہ ایف آئی آر کس پر درج کروائی جائے، مریم نواز پارٹی کی سربراہ ہیں انہیں کوئی تو اس معاملے پر وضاحت کرنی چاہیے۔
’جو پی ٹی آئی چھوڑے گا نشان عبرت بن جائے گا‘
انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی شخص بھی پارٹی چھوڑ کر نہیں جارہا جو چھوڑے گا وہ عبرت کا نشان بن جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمارے جتنے بھی لوگ الیکشن جیت کر آئے ہیں انہوں نے بڑی تکالیف دیکھی ہیں لیکن پھر بھی وہ عمران خان کے ساتھ جڑے رہے اور اب جب وہ کامیاب ہوگئے ہیں وہ کیسے پارٹی کو چھوڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ پارٹی کے ساتھ ’انٹیکٹ‘ ہیں اور یہ صرف افوا ہے، عمران خان کو اگر میں بھی چھوڑ دوں تو میں بھی عبرت کا نشان بنوں گا۔
’ن لیگ کو عمران خان کی تصویر سے تکلیف ہوتی ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو عمران خان کی تصویر سے بڑی تکلیف ہے، ہم قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہیں پنجاب میں ہمارے 105 کے قریب ایم پی ایز ہیں اور کوئی بھی اپنی وجہ سے جیت کر نہیں آیا یہ سب عمران خان کی وجہ سے کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی تصویر ایوان کے اندر لائیں گے، جب حکومتی لوگ نواز شریف کی تصویر لے کر ایوان میں آ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہ لائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی تصویر لے کر آئیں، صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن بھی بجٹ تقریر میں نواز شریف کی تصویر لے کر آئے یہ روایت حکومت نے ڈالی ہے اور ہم اب اس کو برقرار رکھیں گے۔
’عمران خان کسی انتخابی نشان کے محتاج نہیں‘
انہوں نے کہا کہ ہمارا لیڈر اب کسی نشان کا محتاج بھی نہیں رہا جس پینافلیکس پر عمران خان کی تصویر ہوگی عوام ووٹ اسی کو دیں گے خواہ انتخابی نشان جو بھی ہو۔
’پرویز الٰہی پر تشدد کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے‘
ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی پر جیل میں تشدد ہوا جس کی وجہ سے ان کی پسلیاں ٹوٹ گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپرنٹینڈینٹ جیل کا بیان ہم درست نہیں سمجھتے، چوہدری پرویز الٰہی بڑے وضع دار انسان ہیں جب وہ اسپیکر تھے تو حمزہ شہباز کے پروڈکشن آڈر جاری کرتے تھے، حکومت 70 سالہ بزرگ کو اذیت دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی پسلیاں گرنے کی وجہ سے نہیں ٹوٹیں اس پر ہم مطالبہ کرتے ہیں ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ہم اس معاملے کو بھرپور طریقے سے اجاگر کریں گے اور اسمبلی کے اندر اور باہر ہم اس پر بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت جو ڈاکٹر کو پرویز الٰہی کے پاس بھیجنے کی بات کر رہی ہیں وہ بالکل درست ہے ہم اپنی کے پی حکومت کے ساتھ ہیں اور اسے جو بھی تعاون درکار ہوگا دیں گے۔