پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے گئے غیرملکی (امریکی) اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پر آگئے۔
مزید پڑھیں
افواج پاکستان گزشتہ 2 دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جبکہ یہ بات سب پر عیاں ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔ دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے، بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بی ایل کی کارروائیوں میں امریکی اسلحے کا استعمال
25 اور 26 مارچ کی درمیانی رات کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں نے تربت میں پاکستان نیول بیس پی این ایس صدیق پر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں سے آپریشن کے دوران M32 ملٹی شاٹ گرینیڈ لانچر، M14/A4، نائٹ تھرمل ویژن ڈیوائسز اور دیگر امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔
اس سے قبل، بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔ جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشتگردوں نے امریکی اسلحے کا استعمال کیا جو سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں برآمد کیا۔ دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے امریکی اسلحے میں M-16/A4،AK-47 ، گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈز شامل تھے۔
وزیرستان اور ژوب آپریشن میں برآمد کیا گیا اسلحہ
اسی طرح، 29 جنوری کو سیکیورٹی فورسز نے ضلع شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس آپریشن کیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا۔ دہشتگرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی ساختہ تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر سیکیورٹی فورسز نے 7 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرینیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
افغان سرحد پر برآمد کیا گیا اسلحہ
19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر سرحد پار کرنے والے 2 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔ ان دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A4، AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
31 دسمبر 2023 کو خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگردوں کو ہلاک کیا اور ان سے بھی امریکی ساختہ M4 Carbine کاربائن اور دیگر اسلحہ برآمد کیا۔
اِس سے پہلے 29 دسمبر کو ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔ میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے تھے۔
سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں استعمال کیا گیا غیرملکی اسلحہ
اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا تھا۔ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
4 نومبر کو میانوالی ایئر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیرملکی ساخت کا تھا جس میںRPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل تھے۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، اس حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد ہلاک ہوئے، دہشتگردوں نے M16/A2، AK-47 اور ہینڈ گرینیڈز استعمال کیے۔
اسمگلنگ کے ذریعے لایا گیا اسلحہ
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیا تھا، جس میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل اور گرینیڈز شامل تھے۔
افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
پینٹاگون کا اعتراف
پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساختہ اسلحے کے استعمال سے متعلق ’یورو ایشین ٹائمز‘ ایک رپورٹ جاری کر چکا ہے۔ علاوہ ازیں، پینٹاگون کے جاری بیانات سے بھی حقائق کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ایک بیان میں پینٹاگون کا کہنا تھا، ’امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔‘ اس بناء پر خطے میں گزشتہ 2 سال کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
پینٹاگون نے ایک اور بیان میں اعتراف کیا کہ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ اس بیان کی روشنی میں یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔