پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے مندرجات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کے قیام اور اس کے ذریعے تحقیقات کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے اور چیف جسٹس اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات قابل تشویش ہے، کور کمیٹی
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’ 6 ججز کے خط کا مماملہ ملکی عدلیہ اور قانونی مفاد سے جڑا حسّاس ترین معاملہ ہے جس پر چیف جسٹس لاور وزیراعظم کے درمیان ملاقات قابل تشویش ہے۔
اعلامیے میں معاملے کو عدالتِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کے سامنے رکھنے اور کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔
ججز کا خط وفاقی حکومت کی ایجنسیوں کے خلاف فرد جرم ہے، کور کمیٹی
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط وفاقی حکومت کی ایجنسیوں کے خلاف ایک فردِ جرم ہے، معزز عدالتِ عالیہ کے حاضر سروس ججز کے سنجیدہ ترین مراسلے کی ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے تحقیقات آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات سے ایک بھونڈا مذاق ہے۔
موجودہ حکومت غیر آئینی مداخلت کی سب سے بڑی بینیفیشری ہے
پاکستان تحریک انصاف نے اعلامیے میں مزید کہا کہ ’ اپنے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جیوڈیشل کونسل کے سامنے عدلیہ کے وجود کو لاحق بنیادی چیلنج کو بے نقاب کیا ہے، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے بل بوتے پر وجود میں آنے والی حکومت ہر لحاظ سے ملک میں جاری لاقانونیت اور غیرآئینی مداخلت کی سب سے بڑی بینیفیشری ہے۔
ججز کو انصاف فراہم کیا جائے
اعلامیے کے مطابق چوری کے مینڈیٹ پر بیٹھا غیرمنتخب وزیراعظم یا اس کی حکومت کسی قسم کی تحقیقات کروانے کے قابل ہے نہ ہی اس قسم کی تحیقیقات کی کوئی کریڈیبیلیٹی ہوگی، چیف جسٹس عدلیہ کے مستقبل کو ٹاؤٹوں پر مشتمل انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ساتھی ججوں کو انصاف فراہم کریں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کی روشنی میں جوڈیشل کانفرنس بھی طلب کی جائے اور ہر سطح کے ججز کو اس موضوع پر حقائق قوم کے سامنے رکھنے کا موقع دیا جائے۔