پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان نے کہا ہے کہ سیاست ایک اچھا شعبہ ہے تاہم آپ سیاست کر سکتے ہیں یا پھر رفاہ عامہ کے کام، ایک ساتھ دونوں کام کرنا مناسب نہیں، رفاحی کاموں کی خاطر سیاست کو خیر آباد کہہ دیا۔
پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ اور معروف سماجی شخصیت زمرد خان نے ورلڈ ایکو (وی نیوز) کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ سیاست بھی ایک اچھا شعبہ ہے، میرا بہت وقت سیاست میں گزرا لیکن آپ سیاست کر سکتے ہیں یا پھر رفاہ عامہ کے کام ، ایک ساتھ دونوں کام کرنا مناسب نہیں۔
2013 میں میں سکندر واقعے کے بعد اپنی زندگی سویٹ ہوم کے نام کر دی
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بہت اچھے سیاستدان ہیں، اس لیے میں نے سوچا کہ سیاست میں بہت اچھے لوگ موجود ہیں لیکن رفاہی کاموں کی طرف بہت کم لوگوں کا رجحان ہے اس لیے سیاست چھوڑ دی، 2013 میں بلیو ایریا میں سکندر واقعے کے بعد اپنی زندگی پاکستان سویٹ ہوم کے نام کر دی۔
زمرد خان نے کہا کہ اللہ کا خصوصی کرم ہے کہ اس نے مجھے ان بچوں کی کفالت کا موقع دیا ہے کہ جن کی نسبت ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے، زندگی بہت مختصر سی ہے، میں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا اس دوران سیکرٹری بار بھی رہا یہاں ہی سے سیاست میں آیا۔
بےنظیر بھٹو کی شہادت میرے جلسے سے روانگی کے بعد ہوئی
انہوں نے بتایا کہ 2007 میں بےنظیر بھٹو کی شہادت میرے جلسے سے روانگی کے بعد ہوئی، 2008 میں چیئرمین بیت المال بن گیا، سوات آپریشن میں آئی ڈی پیز کے مالاکنڈ ڈویژن میں آ جانے کے بعد میں نے یتیم بچوں کی کفالت کا مشن شروع کیا۔
سویٹ ہوم اللہ کی رحمت ہے
انہوں نے بتایا کہ یتیم بچوں کے لیے دنیا کا پہلا کیڈٹ کالج سویٹ ہوم کے نام سے گجر خان اور سوہاوہ کے سنگم پر تعمیر کیا گیا، اس کالج میں سلیکشن کے مراحل سے گزر کر بچے یہاں داخلہ حاصل کرتے ہیں، کیڈٹ کالج سے پاس ہونے والے بچے پاکستان کی تمام بڑی یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم ہیں، پاکستان سویٹ ہوم اللہ کی رحمت ہے۔
خواہش ہے ملک بھر سے یتیم بچے سویٹ ہوم میں آ جائیں
زمرد خان نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پورے پاکستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام یتیم بچے پاکستان سویٹ ہوم میں آ جائیں، جن بچوں کے والدین نہیں ہوتے وہ غلط ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں اور نشہ کرنے لگتے ہیں، ان بچوں کے پاکستان سویٹ ہوم میں آنے پر ملک بھر میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں کمی آئے گی۔
4 مرتبہ موت کو قریب سے دیکھا
زمرد خان نے کہا کہ میں نے 4 مرتبہ موت کو قریب سے دیکھا، بےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت میں چند لمحوں کی دوری پر تھا، پھر کچہری میں ایک قاتل ملزم نے میرے چیمبر پر فائر کر کے کے 3 لوگوں کو قتل کر دیا تھا، پھر افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک کے دوران کچہری میں حملہ ہوا اور الحمدللہ میری جان محفوظ رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ان سب واقعات میں سکندر واقعہ میرے ایمان کا امتحان تھا، مجھے یقین تھا کہ یتیم بچوں کی دعائیں میرے ساتھ ہیں اس لیے مجھے کچھ نہیں ہو گا اور ایسا ہی ہوا۔ یہ واقعہ ایک معجزہ تھا، اس واقعے کے بعد میں نے اپنی زندگی ان یتیم بچوں کے نام کر دی۔
دوسروں کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ہی اصل زندگی ہے
زمرد خان کا مزید کہنا تھا کہ اصل زندگی یہ ہے کہ آپ دوسروں کے لیے کچھ کر کے اس دنیا سے رخصت ہوں، دنیا چھوٹا سا مقام ہے جہاں سے ہر شخص نے جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا پکا وعدہ ہے کہ جو شخص اپنے لیے زندہ رہے گا میں نے اس کو مار دینا ہے اور جو میرے لیے زندہ رہے گا میں اس کو کبھی نہیں ماروں گا، اس میں عبدالستار ایدی بڑی مثال ہیں، دعا ہے کہ اللہ تعالی ان سب کو اگلے جان میں اپنی رحمت میں رکھے اور ہماری آنے والی نسلیں، خاص کر ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کو اللہ تعالی توفیق دے کہ وہ بھی اپنا کچھ نہ کچھ وقت رفاہ عامہ کے کاموں کے لیے وقف کریں۔