پاکستان میں کُل کتنی خواتین جج موجود ہیں؟

جمعہ 29 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے عدلیہ کے شعبے سے وابستہ خواتین کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، رپورٹ میں خواتین ججز، وکلا، پروسیکیوشن آفیسرز اور اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

لا اینڈ جسٹس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 3142 افراد بطور جج یا لا آفیسر کے طور پر کام کر رہے ہیں جن میں سے 572 یعنی 18 فیصد خواتین ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ بشمول سپریم کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور پانچوں ہائی کورٹس میں ججوں کی مجموعی تعداد  126 ہے جن میں شامل خواتین ججوں کی تعداد صرف 7 بنتی ہے جوکہ ساڑھے 5 فیصد بنتی ہے۔

ضلعی عدالتوں میں کل 3016 جوڈیشل آفیسرز یا ججز ہیں جبکہ ان میں سے 565 خواتین ہیں جو کہ کل تعداد کا 19 فیصد بنتا ہے۔

ملک بھر کی بار کونسلز میں رجسٹرڈ وکلا کی کل تعداد 230879 جبکہ ان میں سے 40000 ہزار خواتین ہیں جو کہ ان وکلا کی مجموعی  تعداد کا 17 فیصد ہیں۔

ملک بھر میں دستیاب پروسیکیوشن آفیسرز کی تعداد 2210 جن میں سے 341 خواتین جو کہ کل تعداد کا 15 فیصد ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عدلیہ کے شعبے میں خواتین کا قابل قدر حصہ ہے لیکن وہ ان کی ملکی آبادی کی نسبت سے پھر بھی کم ہے اور اس سلسلے میں خواتین کی عدالتی شعبے میں زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ