پاک چین دوستی جسے ‘پہاڑوں سے اونچی، سمندروں سے گہری، فولاد سے مضبوط، شہد سے میٹھی’ کہا جاتا ہے۔
شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مزدوروں اور انجینیئرز کی قراقرم ہائے وے کی تعمیر کے دوران خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے دنیور، گلگت میں چینی قبرستان میں یادگار بنایا گیا ’ کے کے ایچ‘ (KKH ) جسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے، پاکستانی اور چینی انجینیئروں اور کارکنوں نے مشترکہ طور پر تعمیر کیا تھا۔
مزید پڑھیں
قراقرم ہائی وے KKH) ) چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کا اہم منصوبہ ہے ، جس نے پاکستان اور چین کے درمیان سڑک کے رابطے کو بحال کیا بلکہ معاشی استحکام کے لیے بھی راستے کھول دیے گئے۔
1300 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ چین کے صوبے سنکیانگ سے شروع ہو کر گلگت بلتستان سے ہوتی ہوئی پنجاب کے احسن ابدال تک جا کر ختم ہوتی ہے۔
قراقرم اور ہندوکش کے طاقتور پہاڑوں کو چیرنے والی سڑک کی تعمیر 1959 میں شروع ہوئی اور 1977 میں مکمل ہوئی۔
کے کے ایچ کا پاکستانی سیکشن (تقریباً 887 کلومیٹر)، جو 4700 میٹر بلندی تک پہنچتا ہے کی تعمیر کے دوران 778 پاکستانی اور 110 چینی کارکنوں کی جانیں قربان ہوئیں۔
لینڈ سلائیڈنگ، برفانی تودے اور دھماکوں میں کے کے ایچ کی تعمیر کے دوران جان کی بازی ہارنے والے زیادہ تر چینی ورکرز کو دنیور میں الگ زمین لے کر یہاں قبرستان میں پاکستان میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا۔
چینی کارکنوں کا مشہور قبرستان دنیور، گلگت میں ہے جسے مقامی طور پر ’چائنا یادگار‘ کہا جاتا ہے۔چائنا یادگار‘ (چینی قبرستان) دنیور میں شاہراہ قراقرم کے قریب واقع ہے، یہ قصبہ گلگت شہر سے تقریباً 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
دنیور میں ہنزہ نگر کے علاقوں کی طرف جانے والے راستہ قراقرم ہائے وے پر یہ یادگار واقع ہے، جو انتہائی دشوار گزار اور خطرناک علاقے ہیں جہاں سے KKH گزرتا ہے۔
17,000 مربع فٹ قبرستان کے لیے زمین چینی حکومت نے اس وقت خریدی جب 1966 میں قراقرم ہائی وے کی تعمیر شروع ہوئی۔ یہاں خالی قبروں کی وجہ ان کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جن کی لاشیں ملبے سے نہیں نکالی جا سکیں، یا جو دریا میں ڈوب گئے۔
یہ یادگار الپائن کے درختوں سے گھرا ہوا ہے اور اس کے چاروں طرف سیڑھیاں ہیں۔اس قبرستان کی 2013 میں تزئین و آرائش کی گئی تھی اور اسے چینی میموریل پارک میں تبدیل کیا گیا تھا، جس کا مقصد تاریخی تصاویر کی نمائش اور معلومات فراہم کرنا تھا۔
ہر سال چائینیز امبیسڈر اور چائینیز یادگار پر آتے ہیں قبروں پر شمع روشن کرتے اور دعائیں بھی پڑھتے ہیں ۔
یہ قبرستان سال بھر چینی اور مقامی دونوں کے لیے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ عید اور نوروز کے موقع پر مقامی لوگ اس کا کثرت سے دورہ کرتے ہیں، جبکہ چینی سیاح اور قبرستان میں دفن چینیوں کے اہل خانہ بھی کثرت سے قبرستان آتے ہیں۔
یہ قبرستان چائنا یادگار اس دور کی یاد تازہ کرواتی ہے کہ قراقرم ہائے وے کی تعمیر میں اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال قائم کی جسے یادگار کی شکل دی گئی۔