ورلڈ کپ کے لیے کپتان کس کو ہونا چاہیے؟ سرفراز احمد نے بتادیا

ہفتہ 30 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے بتایا کہ شاہین شاہ، بابر اعظم، محمد رضوان اور شاداب سب میں کپتانی کے جوہر ہیں لیکن اہم چیز یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) جس کو بھی کپتان بنائے اس کو مکمل طور پر موقع فراہم کرے کہ وہ اپنی مرضی کی ٹیم بنا سکے۔

جیو نیوز کے پروگرام ہنسنا منع ہے میں شرکت کے دوران قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد سے پوچھا گیا کہ اپنے بعد کپتانی کے لیے کون بہتر اُمیدوار لگتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ جب وہ کپتان تھے تو ان کے ساتھ کھیلنے والے لڑکوں نے ان کا بھرپورساتھ دیا تھا، جس کے لیے وہ ان کے شکرگزار بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لڑکوں نے ہمیشہ ساتھ دیا، یہی وجہ ہے کہ ان کو فیصلہ سازی میں کبھی مشکل پیش نہیں آئی اور اس دوران ہماری کرکٹ بھی تھوڑی بہتر ہوئی۔ یہی پیغام نئے کھلاڑیوں کو دوں گا کہ کپتان جو بھی ہو اس کا بھرپور ساتھ دیں، اسی طرح ٹیم بہتر بن سکتی ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کپتانی نہ ملنے پر سرفراز احمد نے کہا کہ مجھے پہلے سے معلوم تھا کہ اس بار کپتانی مجھے نہیں ملے گی، انتظامیہ کی جانب سے اعلان کرنے میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے مسائل بڑھ گئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سرفراز احمد بولے کہ اس سوال کا جواب سیاسی ہی دوں گا کہ جس کو پی سی بی بہتر سمجھے گی کپتان اسکو بنائے گی۔ کوئی بھی کپتان بنے اس کو پورے مواقع ملنے چاہییں۔

اینکر تابش ہاشمی نے سرفراز احمد سے پوچھا کہ کامیابیاں ملنے کے بعد بھی آج تک اپنا آبائی علاقہ کیوں نہیں چھوڑا؟ جس پر سرفراز احمد بولے کہ اپنا علاقہ اس لیے نہیں چھوڑا کہ پورا بچپن اس علاقے میں گزرا، گھومنے پھرنے کا عادی ہوں، ڈھابوں پر بیٹھنا، دوستوں کے ساتھ بریانی، چائے پراٹھا کھانا، محلے کے لڑکوں کے ساتھ گپ شپ کرنا اچھا لگتا ہے۔ علاقہ چھوڑ دوں تو یہ سب بھی چھوٹ جائے گا۔

موبائل چوری اور ڈکیتی سے متعلق سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ میرے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایک بار اسپیڈ بریکر پر ایک بائیک قریب آیا تھا لیکن میں نکل گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp