سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

ہفتہ 30 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔ عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان اور فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کیس کا حکمنامہ جاری کردیا ہے، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے 13 دسمبر کے حکم میں ترمیم کی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں 105 مقدمات زیر سماعت ہیں، 15-20 افراد کے مقدمات میں کچھ کی بریت ہو سکتی ہے، کچھ مقدمات کم سزا کے ہیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سزا کے صورت میں ملزمان کے زیر حراست رہنے کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ کم سزا یا بریت والے فیصلہ سنانے کی اجازت دی جائے۔ کسی بھی فریق کے وکیل نے حکم امتناع میں اٹارنی جنرل کی استدعا کی حد تک ترمیم کی مخالفت بھی نہیں کی۔ حکمنامہ کے مطابق فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔ عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان، فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

 عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینچ دستیابی کی صورت میں کیس کی آئندہ سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔ عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان اور فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کیس کا حکمنامہ جاری کردیا ہے، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے 13 دسمبر کے حکم میں ترمیم کی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں 105 مقدمات زیر سماعت ہیں، 15-20 افراد کے مقدمات میں کچھ کی بریت ہو سکتی ہے، کچھ مقدمات کم سزا کے ہیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سزا کے صورت میں ملزمان کے زیر حراست رہنے کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ کم سزا یا بریت والے فیصلہ سنانے کی اجازت دی جائے۔ کسی بھی فریق کے وکیل نے حکم امتناع میں اٹارنی جنرل کی استدعا کی حد تک ترمیم کی مخالفت بھی نہیں کی۔ حکمنامہ کے مطابق فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔ عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان، فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینچ دستیابی کی صورت میں کیس کی آئندہ سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp