ججز کا خط: 300 سے زیادہ وکلا کا سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لیکر معاملہ نمٹانے کا مطالبہ

اتوار 31 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کے خط پر ملک بھر کے 300 سے زیادہ وکلا نے سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ اور اس ضمن میں ایک خط تحریر کیا ہے۔

سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سینیئر وکلا سلمان اکرم راجا، عبد المعیز جعفری، ایمان مزاری، زینب جنجوعہ اور دیگر بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں

خط میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے 6 ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرات مندانہ اقدام کو سراہتے ہیں۔ اب اس معاملے پر مناسب کارروائی کی جائے۔

خط کے متن یں تحریر ہے کہ یہ عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس معاملے کا نوٹس لے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر سماعت کرے، اور مفاد عامہ کی کارروائی کو عوام کے لیے براہِ راست نشر کیا جائے۔

خط کے مطابق جب ججز کو منظم طریقے سے تھریٹ کیا جاتا ہے تو پورے نظام عدل پر اثر پڑتا ہے، اگر جج بغیر کسی خوف کے انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پھر وکلا سمیت پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ایسے الزامات لگائے گئے ہوں، خط کا متن

خط میں تحریر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ایسے الزامات لگائے گئے ہوں بلکہ اس سے قبل شوکت صدیقی نے بھی ایسے الزامات لگائے تھے۔

وکلا نے کہا ہے کہ فوری اور شفاف انکوائری میں ناکامی سے عدلیہ کی آزادی پر عوام کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

خط میں تحریر ہے کہ پاکستان بار کونسل اور تمام بار ایسوسی ایشنز عدلیہ کی آزادی کو مستحکم کرنے کے لیے اجتماعی لائحہ عمل طے کرکے فوری وکلا کنونشن بلائیں۔

خط کے مطابق اس معاملے کو شفاف طریقے سے نمٹا کر عدلیہ کی آزادی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کیا جائے۔

خط کے مطابق سپریم کورٹ گائیڈ لائنز مرتب کرے اور تمام ہائیکورٹس کے ساتھ مل کر شفاف ادارہ جاتی میکنزم قائم کرے تاکہ آئندہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی اطلاع دی جا سکے۔

موثر اور شفاف طریقے سے معاملے کو نمٹانے کا مطالبہ

خط میں تحریر ہے کہ موثر اور شفاف طریقے سے اس معاملے کو نمٹایا جائے تاکہ مستقبل میں عدلیہ کی آزادی پر حرف نا آئے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر موقف اختیار کیا تھا کہ عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی طرف سے مداخلت کی جا رہی ہے، لہٰذا جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے ججوں کی جانب سے لگائے گئے الزام کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ر) تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن قائم کردیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے انکوائری کمیشن کا قیام مسترد کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp