اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ نیب کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 14، 14 برس کی سزائیں معطل کردی ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے توشہ خانہ نیب کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
سینیٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کیا تو انہوں نے سزا معطلی کے بجائے سزا کالعدم قرار دینے سے متعلق دلائل دینے کی اجازت مانگی، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ ابھی مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے تو ہمیں عید کے بعد کی تاریخ دینا ہوگی کیونکہ پہلے سے ہی سائفر کیس میں مرکزی اپیل سن رہے ہیں اور وہ کل سماعت کے لیے مقرر ہے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے کہا کہ سائفر کیس میں پراسیکیوشن نے ابھی دلائل دینے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے۔ اس لیے ممکن نہیں کہ اس کیس کو بھی کل مقرر کیا جائے یہ عید کے بعد ہی مقرر ہوگی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ میں سزا معطلی کیس میں استدعا ہی نہیں کررہا۔ اس دوران روسٹرم پر موجود نیب کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم سزا معطلی کے خلاف دلائل نہیں دیں گے، میں نے اس کیس کا جائزہ لیا یہ سزا معطلی کا کیس ہے، ملزم کی سزا معطلی کی حد تک استدعا تسلیم کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آپس میں مشاورت کرنے لگے تو اس دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب چونک اٹھے اور انہوں نے نیب کے وکیل کو مخاطب کیا اور اچانک بولے آپ کیا کہہ رہے ہیں؟
اس پر امجد پرویز نے پھر کہا کہ “we concede our arguments “ جس پر میاں گل حسن اورنگزیب فوراً بولے آپ کا بڑا فیئر مؤقف ہے، بس پھر اس کو عید کے بعد رکھ لیتے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزائیں معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔