گلگت: پولیس 12 سالہ فلک نور کو بازیاب کرانے سے تاحال قاصر، سول سوسائٹی کا احتجاج

منگل 2 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بارہ سالہ فلک نور کو 18 جنوری 2024  کو گلگت  سب ڈویژن دنیور کے علاقے سلطان آباد سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا تاہم پولیس اب تک اسے بازیاب کرانے سے قاصر ہے۔ اس صورتحال پر گلگت میں سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

یاد رہے کہ فلک نور کے والد سخی احمد جان کی طرف سے متعلقہ تھانے دنیور میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس میں اغوا کاروں کو نام نامزد بھی کیا گیا تھا۔ لیکن فلک نور کے اغوا کو آج 2 ماہ مکمل ہو چکے پھر بھی پولیس نہ صرف اس کیس میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے بلکہ بچی کے والد کو پولیس کی جانب سے مجبور بھی کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کیس سے پیچھے ہٹ جائیں۔ پولیس کا والد سے کہنا ہے کہ چوں کہ فلک نور خود اپنی رضامندی سے گھر سے گئی ہے اس لیے پولیس اس کیس میں آپ کے ساتھ تعاون کرنے سے قاصر ہے۔

یاد رہے کہ فلک نور نے سوشل میڈیا پر بیان دیا تھا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا ہے بلکہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے گئی اور شادی کی ہے۔

کیس میں مطلوب اغوا کاروں کی گرفتاری اور مغوی کی بازیابی میں پولیس کی طرف سے مسلسل لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے کے خلاف سینٹرل پریس کلب کے باہر ریور ویو روڈ بلاک کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔

احتجاج میں وکلا تنظیموں، سول سوسائٹی، طلبہ تنظیموں  اور انسانی حقوق کے نمائندوں سمیت سیاسی و سماجی خواتین شخصیات نے شرکت کی۔

اس دوران خطاب کرتے ہوئے احسان ایڈوکیٹ، کامریڈ بابا جان، نفس ایڈوکیٹ، نصرت حسین اور خواتین مقررین و دیگر نے کہا کہ فلک نور ایک غریب باپ کی بیٹی ہے اسے جلد از بازیاب کرایا جائے۔

مقررین نے کہا کہ فلک نور محض 12 سال کی ہے اور قانون اور شرعی لحاظ سے بھی اس کی شادی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بچی کو اغوا کیا گیا ہے اور پولیس ملزمان کو پکڑنے سے قاصر ہے۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے واقعے کا نوٹس لے لیا

جمعے کے روز سوشل میڈیا پر فلک نور اغوا کے حوالے سے وائرل ہونے والی خبروں کی روشنی میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے فلک نور ولد سخی احمد جان کیس کی تفصیلات طلب کیں۔

 کیس پر کارروائی کے حوالے سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی اور انہیں بتایا گفیا کہ 21 جنوری 2024 کو فلک نور کے اغوا کے حوالے سے دنیور تھانے میں رپورٹ درج کرائی گئی تھی اور اس کے والدین کی طرف سے چند افراد کو نامزد بھی کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس کے بعد اس کیس میں بعض افراد کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں  لیکن ملزمان تاحال پکڑے نہیں جاسکے ہیں۔

حاجی گلبر خان نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ اس کیس کے تمام ملزمان کو فی الفور گرفتار کر کے بچی کی بازیابی کو ہر صورت ممکن بنائے۔

فلک نور کے والد سخی احمد جان کی طرف سے ایف آئی آر میں فرید ولد اعظم ، اعظم ولد یوسف، محمد امتیاز ولد یوسف، گیلانی ولد یوسف اور بابر ولد خان کو نامزد کیا گیا تھا جس کے بعد چیف کورٹ کے معزز جج نے متعلقہ کیس کے حوالے سے پولیس کے ذمے داروں کو 27 مارچ کو عدالت طلب کر کے حکم دیا تھا کہ فلک نور کو ہر حال میں 2 اپریل 2024 عدالت میں لایا جائے۔

آج پولیس کو فلک نور اور فرید کو عدالت پیش کرنا تھا لیکن دوسری جانب فرید اور فلک نور سمیت دیگر نامزدگان نے اس سے قبل سپریم اپیلیٹ کورٹ سے رجوع کرلیا۔ فرید و فلک نور  نے فریقین کے خلاف باقاعدہ سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔

پولیس نے مزید مہلت طلب کرلی

پولیس نے فلک نور کو پیش کرنے کے حوالے سے عدالت سے مہلت مانگ لی ہے۔

گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے سماعت کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے گلگت بلتستان پولیس کو ہدایت کی ہے کہ فلک نور کو 6 اپریل 2024 کو عدالت میں پیش کرے۔

عدالت نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ ڈیڈ لائن تک فلک نور کو پیش نہ کرنے کی صورت میں پولیس پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp