ممبر پاکستان بار کونسل عابد زبیری سمیت 6 دیگر وکلا کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھے خط کے معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
وکلا عابد زبیری، ، شہاب سرکی، شفقت چوہان، منیر احمد کاکڑ، چوہدری اشتیاق احمد خان اور طاہر فراز عباسی کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست میں مذکورہ وکلا نے معاملے میں فریق بننے کی بھی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے ججوں کی جانب سے عدالتی معاملات میں ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت کے معاملے پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے اور انتظامیہ اور خفیہ اداروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ فل کورٹ اجلاس یا سپریم جوڈیشل کونسل کا نہیں بلکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور انتظامی سربراہ وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کا نتیجہ تھا۔
درخواست گزار وکلا کے مطابق سپریم کورٹ اعلامیہ سے بھی پتا چلتا ہے کہ معاملے کو تحقیقات کے لئے وفاقی حکومت کے سپرد کرنے پر ججز کے درمیان اتفاق رائے نہیں تھا، وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تشکیل عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تثلیث کے منافی ہے۔
’انکوائری کمیشن کی تشکیل عدلیہ کی آزادی اور حصول انصاف کے اصولوں کے منافی ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھیں گے۔۔۔ 6 ججوں سے قبل جسٹس شوکت عزیز صدیقی بھی خفیہ اداروں کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت کا الزام لگا چکے ہیں، اس لیے معاملے کی بھرپور تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل ججز کو بلیک میل کیے جانے اور دباؤ ڈالے جانے کی صورت میں گائیڈلائنز جاری کرے کہ اس صورتحال میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جانا چاہیے۔