سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس عید کے بعد دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے 24 اپریل کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ کرے گا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر فوجی عدالتوں کو مشروط طور پر ملزمان کے فیصلوں کی اجازت دی تھی، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔
مزید پڑھیں
اس سے قبل 30 مارچ کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا۔ جس کے مطابق فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔
حکمنامے کے مطابق عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان اور فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں 105 مقدمات زیر سماعت ہیں، 15-20 افراد کے مقدمات میں کچھ کی بریت ہو سکتی ہے، کچھ مقدمات کم سزا کے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سزا کے صورت میں ملزمان کے زیر حراست رہنے کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ کم سزا یا بریت والے فیصلہ سنانے کی اجازت دی جائے۔ کسی بھی فریق کے وکیل نے حکم امتناع میں اٹارنی جنرل کی استدعا کی حد تک ترمیم کی مخالفت بھی نہیں کی۔
حکمنامہ کے مطابق فوجی عدالتیں بریت اور کم سزا والے مقدمات کے فیصلے سنا سکتی ہیں۔ عدالتی حکم میں ترمیم سے ملزمان، فریقین کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے فیصلوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت سے پہلے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بینچ دستیابی کی صورت میں کیس کی آئندہ سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔