بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت امید صرف ججز سے ہے 6 ججز جو کھڑے ہوئے انہیں سلام پیش کرتا ہوں، تمام ججز کو معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے، ججز ملک کے مستقبل کو بچائیں کیونکہ سرمایہ کاری صرف قانون کی بالادستی سے آ سکتی ہے، جس ملک میں ججز کو دھمکیاں مل رہی ہوں وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا، اس وقت قوم ججز کی طرف دیکھ رہی ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گراف جیولری سیٹ کی مالیت 3 ارب روپے ظاہر کرکے ہمیں سزا دی گئی، ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید 3 جگہ سے کوٹیشن لے لی ہے، کوٹیشنز کے مطابق گراف جیولری سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست میں جب مجھے پکڑا گیا تو پولیس میرے بیڈ روم میں داخل ہوئی وہاں سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے لیے گئے۔ بشریٰ بی بی نے بنی گالہ میں موجود قیمتی اشیا کو اسی وجہ سے کہیں اور منتقل کر دیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ میں سزا دلوانے کے لیے دبئی میں پارٹ ٹائم سیلز مین سے گراف جیولری سیٹ کی مالیت کا تخمینہ لگوایا گیا۔ انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو آئی ایس آئی نے میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا۔ توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا۔ جنرل عاصم منیر نے مجھے توڑنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا۔ پرویز الہیٰ اور شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کردیں تو اس کے کیسز ختم ہو جائیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو فیصل آباد کیس اور بھٹو کیس بھی یاد ہے، انہیں نظر نہیں آ رہا کہ لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ 18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا، 24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کرلیا گیا تھا، سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے، کیوں جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے نہیں لائی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ لندن پلان عاصم منیر اور نواز شریف کے درمیان تھا۔ لندن پلان کے لیے ججز کو بھی ساتھ ملایا گیا آئی ایس آئی نے ججز کی تقرریاں کروائیں۔ جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے، مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کا مینڈیٹ چوری کرکے ملک توڑا گیا۔ مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحییٰ خان کی طاقت ختم ہو جاتی۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ مجیب الرحمن الیکشن جیت گیا تھا۔ مشرقی پاکستان کی طرح اب بھی ہمارا مینڈیٹ کم کرکے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
عمران خان نے کہا کہ اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہوا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے۔ شہباز شریف فیتے کاٹتا پھر رہا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں۔ ملک کا معاشی طور پر بیڑا غرق ہونے لگا ہے۔ ججز کہہ رہے ہیں کہ ایجنسیاں دھمکا رہی ہیں۔ آصف زرداری اور شریف فیملی کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے بیان دیا کہ ایک سیاسی جماعت فوج کا امیج خراب کر رہی ہے، جب ہم اقتدار میں تھے تو فوج کا امیج آسمان پر تھا۔ فوج کا امیج اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھے۔ زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا ہمیں آئی ایس آئی اور جنرل باجوہ نے بتایا تھا۔ زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کو پتا ہے کہ عاصم منیر ملک چلا رہا ہے۔ جنرل عاصم منیر کی تقرری سے پہلے عارف علوی کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ ہم تمہارے مخالف نہیں۔ میں نے عارف علوی کے ذریعے عاصم منیر کو ٹیلی فون کروایا تھا کہ مجھے اس کے لندن پلان کے بارے میں معلوم ہے۔ علی زیدی بھی رابطے میں تھا اس کے ذریعے بھی پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہیں اور ملک کو چلنے دیں، ہمیں کہا گیا کہ فکر نہ کرو وہ نیوٹرل رہیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میں کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا غلامی سے بہتر موت ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو قاضی فائز عیسیٰ سے انصاف کی امید ہے؟ اس پر کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بولے کہ قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے میں اس پر کوئی رائے دینا نہیں چاہتا۔ آج ملک بدل چکا ہے اور لوگوں میں شعور آ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں غدار بنایا گیا، 9 مئی میں پھنسایا گیا لیکن قوم نے 8 فروری کو بتا دیا کہ وہ کہاں کھڑی ہے۔ کئی ججز، محسن نقوی، چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت لندن پلان کا حصہ تھے۔ میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا۔ ہم نے اس سب کے باوجود جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ صرف سپہ سالار فوج نہیں، وہ الیکشن لڑ کر نہیں آیا۔ جنرل یحییٰ نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا، جنرل یحییٰ، مجیب سے بات کرلیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا، 1971 میں ملک ٹوٹا آج ملک کی معاشی کمر ٹوٹنے لگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جتنی تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے اتنی تگڑی جماعت اور کوئی نہیں۔ آج دوبارہ الیکشن کروا لیں دوبارہ سب کو پتا چل جائے گا۔ حکومت گرانے کے باوجود 2 مرتبہ جنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں۔ اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا گیا کہ بشریٰ بی بی نے پہلے شہد میں کچھ ملانے کا کہا، آپ نے زہر دینے کا کہا، پھر بشریٰ بی بی نے دوبارہ کھانے میں ہارپک ملانے کا کہا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ جب تک بشریٰ بی بی کی انڈوسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتا چل سکتا ہے؟ جب کوئی چیز اندر چلی گئی تو بظاہر دیکھنے سے کچھ معلوم نہیں ہوسکتا۔
ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے اور بشریٰ بی بی نے الزام آرمی چیف پر لگایا اگر کل ٹیسٹ کلیئر آیا تو کیا کہیں گے؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ آرمی چیف نے ہی میری بیوی کو ٹارگٹ کیا جس کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، مجھے اور میری بیوی کو کچھ ہوتا ہے تو جنرل عاصم منیر ذمہ دار ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جو قوم اپنی آزادی کے لیے مرنے کے لیے تیار نہ ہو اس کو غلامی کے لیے تیار ہو جانا چاہیے، میں پوری قربانی دوں گا، میں آج سیاست سے پیچھے ہو جاؤں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ نون لیگ کا جنازہ نکلے گا جب قوم پر مہنگائی کی جائے گی۔ رولنگ اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا ان کا سارا پیسہ بیرون ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ایک پلان انسان بناتا ہے اور ایک اللہ، کامیاب پلان اللہ کا ہوتا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ پارٹی کے اندر کچھ لوگ ان پر امریکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگارہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں وہی بشریٰ بی بی پر بھی الزام لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کی تشکیل روزمرہ کے سیاسی معاملات کے لیے کی گئی ہے، حتمی فیصلے کور کمیٹی ہی کرے گی۔
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 17 اپریل تک کے لیے ملتوی
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 17 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔
عمران خان کی میڈیا سے گفتگو سے قبل احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پی ٹی آئی وکلا چودھری ظہیر عباس، خالد یوسف چودھری اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بھی عدالت پیش کیا گیا، عدالت نے ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا جبکہ دوسرے کاا بیان جاری رہا۔ وکلا صفائی نے مزید 3 گواہان پر جرح مکمل کرلی ہے۔ اب تک 12 گواہان کے بیانات قلمبند اور 9 پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔
بشریٰ بی بی کے طبی معائنے اور ٹئسٹوں کے لیے بھی درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت 17 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔