چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنیوالے والے وکیل کو6 ماہ قید کی سزا کا حکم سناتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے جسٹس سلطان تنویر کی جانب سے ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ کے خلاف بھیجے گئے توہین عدالت کے ریفرنس پر سماعت کی۔
ریفرنس کے مطابق ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں چیختے چلاتے رہے اور عدالت اور بینچ کے بارے میں نہایت توہین آمیز اور بے بنیاد الزامات عائد کیے، عدالت مذکورہ وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے۔
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریفرنس پر ساڑھے 3 گھنٹے سے زائد سماعت کے دوران 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جبکہ پروسیکیوٹر کے فرائض سید فرہاد علی شاہ نے ادا کیے، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ زاہد محمود گورایہ کی جانب سے غیر مشروط معافی اور اس ضمن میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی کی استدعا مسترد کردی۔
زاہد محمود گورایہ نے بار بار عدالتی کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا کے بعد چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی طلب کی، ان کا کہنا تھا کہ وہ سزا ملنے کی صورت میں بھی معافی کے طلبگار ہیں، صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ زاہد محمود گورایہ زاہد محمود گورایہ کے خلاف توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا کا فیصلہ سنادیا، چیف جسٹس نے اسد منطور بٹ سے کہا کہ وہ کمزور آدمی ہیں، معافی اللہ سے مانگیں۔
ایک موقع پر جب صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے شکایت کنندہ جج سے معافی مانگنے کا کہا تو چیف جسٹس بولے؛ میں آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، مجھے صرف اللہ کا خوف ہے، آپ کو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، میں خود بات کرلوں گا۔