پاکستان میں انتہائی کشیدہ سیاسی صورتحال کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش سامنے آئی ہے۔ سابق وزیراعظم اس سے قبل بھی مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں تاہم اس بار اس پیشکش کو اس وجہ سے بھی سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے کہ حکومتی ارکان نے بھی مل بیٹھنے ہی کو سیاسی حل قرار دیا ہے۔
جمعرات کو ٹوئٹر پر عمران خان نے لکھا کہ ’پاکستان کی ترقی، مفادات اور جمہوریت کے لیے میں کسی قربانی سے گریز نہیں کروں گا، اس ضمن میں، مَیں کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس جانب میں ہر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں‘۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ وزیراعظم نے سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’آئیں بات کریں‘۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اعظم نذیر تارڑ روز بیان دے رہے ہیں کہ مل کر بیٹھیں اور مسائل حل کریں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بات چیت کا کہا ہے۔ اس عمل کو بیان سے آگے بھی بڑھائیں اور جماعتوں کو ملنے کی تاریخ اور مقام دیں۔ عمران خان پہلے ہی مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں‘۔
کیا عمران خان مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کے لیے تیار ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ ’موجودہ صورتحال میں راستہ نکالنے کے لیے مذاکرات ہوسکتے ہیں تاہم مذاکرات کا ایجنڈا ملک میں فوری طور عام اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہوگا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’اگر حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تو وہ نظر بھی آنی چاہیے اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف فوری طور پر سیاسی انتقامی کارروائیاں ختم ہونی چاہییں‘۔
کیا ڈیڈ لاک ختم ہونے جارہا ہے؟
اس حوالے سے سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے وی نیوز کو بتایا کہ ’عمران خان نے اس سے قبل بھی مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاہم اس وقت یہ ایک سنجیدہ پیشکش نظر آرہی ہے‘۔
سیاستدانوں سے مذاکرات نہ کرنے والے عمران خان اب مذاکرات کی دعوت کیوں دے رہے ہیں؟ اس سوال پر سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ’اس وقت مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آرہا ہے۔ کوئی وے فارورڈ ہی موجود نہیں ہے۔ ملک میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے تو ایسے میں مذاکرات کے علاوہ کوئی اور آپشن موجود ہی نہیں‘۔
سہیل وڑائچ کے مطابق ’عمران خان کی اس پیشکش کو حکومت کی طرف سے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا حل نکالا جائے‘۔
عمران خان کسی اور قوت کو مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’وزیراعظم شہباز شریف مسلسل یہ کہہ رہے کہ ملک کو میثاق معیشت کی ضرورت ہے اور اب بھی انہوں نے مل بیٹھنے اور بات چیت کی پیشکش کی ہے’۔
سلمان غنی نے وی نیوز کو بتایا کہ ’عمران خان اب بھی وزیر اعظم کو نہیں بلکہ کسی اور قوت کو مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں۔ ان کا ایجنڈا صرف اور صرف الیکشن کا انعقاد ہے‘۔
سلمان غنی کے مطابق ’آرمی چیف نے بیٹھنے سے انکار کر دیا ہے اور سیاستدانوں کو آپسی معاملات خود حل کرنے کا پیغام پہنچایا ہے، لیکن عمران خان سیاسی قیادت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، ڈیڈ لاک کی وجہ بھی یہی ہے‘۔
سلمان غنی کے مطابق ’اس وقت صدر عارف علوی شہباز شریف کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ملک بھر میں ایک الیکشن کروانے کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔ پی ٹی آئی کو الیکشن کے لیے ایک دو ماہ آگے آنا ہوگا جب کہ حکومت کو بھی اکتوبر سے ایک دو ماہ پیچھے آنے پر آمادگی ظاہر کرنا ہوگی‘۔