آسمانی بجلی گرنے سے 25افراد جاں بحق، قاتل بجلی سے محفوظ رہنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

پیر 15 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں گزشتہ چند دنوں سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ آسمانی بجلی گرنے سے ملک کے مختلف علاقوں میں 25 سے زائد اموات ہوچکی ہیں، پی ڈی ایم اے کے مطابق صرف جنوبی پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے سے 21 اموات ہوئی ہیں، ان میں 9 مرد، 5 خواتین اور 7 بچے شامل ہیں۔

آسمانی بجلی گرنے کے واقعات زیادہ کیوں ہورہے ہیں؟

جہاں ملک بھر میں آسمانی بجلی گرنے سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہیں وہاں وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات زیادہ کیوں ہورہے ہیں اور ان واقعات کے دوران کون سے حفاظتی اقدامات اختیار کرکے انسانی زندگی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ظہیر احمد بابر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب شدید گرج چمک کے ساتھ بارش ہوتی ہے تو اس وقت آسمانی بجلی گرنے کے واقعات ہوتے ہیں،3 قسم کی گرج چمک ہوتی ہے، ایک بادل سے بادل تک ہوتی ہے، دوسری بادل سے ہوا تک جبکہ تیسری قسم سب سے خطرناک بادل سے زمین تک ہوتی ہے، دراصل یہ آسمان سے بجلی کا اخراج ہوتا ہے۔

ظہیر احمد بابر نے کہا کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں حالیہ اضافہ اس لیے ہوا ہے کیوں کہ دنیا موسمیاتی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، موسم اور قدرتی نظام کافی حد تک تبدیل ہو رہے ہیں۔

آسمانی بجلی سے کیسے بچیں؟

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ظہیر احمد بابر نے کہا کہ آسمانی بجلی انتہائی خطرناک اور جان لیوا ہوتی ہے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ گرج چمک کے دوران گھروں سے نہ نکلیں، الیکٹرانکس خصوصاً کورڈلیس فون کا استعمال کم کریں، کھلے میدانوں کا رخ نہ کریں، اکیلے درختوں کے سائے میں نہ رہیں، اگر کس کھلی جگہ میں موجود ہوں اور آسمانی بجلی گرے تو فوری طور پر زمین پر لیٹ جانا چاہیے۔

ظہیر احمد بابر نے کہا کہ گھروں کی چھتوں یا اونچی عمارتوں کی چھتوں سے زمین تک ایک ارتھ وائر لگا کر آسمانی بجلی کے نقصان کو کنٹرول کرنے کی روایت موجود ہے لیکن آسمانی بجلی کی شدت اتنی ہوتی ہے کہ آرتھ وائر اسے کنٹرول نہیں کر سکتی، چھتوں پر نصب ٹی وی اینٹینا بھی آسمانی بجلی کے گرنے کے واقعات کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp