گوگل نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدے کے خلاف دھرنوں میں شرکت کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 28 ملازمین نے دیگر ملازمین کے کام میں رکاوٹ ڈالی اور سہولیات تک رسائی سے روکا جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ادارہ منگل کو ہونے والے ان مظاہروں کی تحقیقات جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں
ترجمان نے کہاکہ ان ملازمین نے سنی ویل میں گوگل کلاؤڈ کے چیف ایگزیکٹو تھامس کورین کے دفتر پر قبضہ کرلیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل کے خلاف دھرنوں کو منظم کرنے والے گروپ سے وابستہ گوگل کے ملازمین نے بیان میں کہا کہ ملازمتوں سے برطرفی انتقامی کارروائی کی ایک واضح مثال ہے۔
برطرف ملازمین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گوگل کی پالیسی اور اصول و ضوابط ملازمین کو پُرامن احتجاج کا حق دیتے ہیں۔ چند ایسے ملازمین کو بھی برطرف کیا گیا جو احتجاج میں شریک نہیں تھے۔
خیال رہے کہ 2021 میں Nimbus معاہدہ کیا گیا جس کے تحت گوگل کو اسرائیل کی مختلف وزارتوں کے لیے کلاؤڈ سافٹ ویئر فراہم کرنا تھا تاہم گوگل کے ملازمین نے نسل کشی میں ملوث اسرائیلی فوج کو اس ٹیکنالوجی کی فراہمی پر احتجاج کیا تھا۔