بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف جسٹس کو ان کی آئینی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے ان کے روبرو 7 معاملات پیش کیے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے نام اپنے خط میں بانی پی ٹی آئی نے لکھا ہے کہ ان معاملات میں سے بیشتر سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں، تاہم دیگر معاملات میں عدلیہ کی مداخت ضروری ہے کیونکہ ان معاملات میں اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔
چیئرمین نیب کو منصب سے ہٹایا جائے
مزید پڑھیں
عمران خان نے خط میں لکھا ہے کہ 5 برس قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ سے ایک گاڑی حاصل کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا، مگر اب اتنے برسوں بعد نیب پراسیکیوٹرز نواز شریف کی اس معاملے سے بریت کی تجویز پیش کر رہے ہیں حالانکہ اس معاملے سے جڑے 25 میں سے 15 گواہان کے بیانات پہلے ہی قلم بند ہو چکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ پر بددیانتی، تفریق پر مبنی مؤقف اور دوہرے معیارات اپنانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات اور انہیں منصب سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
بہاولنگر واقعہ کا نوٹس لیا جائے
بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کی توجہ بہاولنگر واقعہ کی طرف دلاتے ہوئے لکھا ہے کہ فوجی جوانوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد پاکستان میں باوردی افراد کی جانب سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر ازخود عدالت لگانے اور ماورائے عدالت انصاف کرنا ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، اس واقعہ سے سبق دیا گیا کہ بندوقوں، ٹینکوں، توپ خانے اور سپاہ کی مدد رکھنے والے خاص منصب پر فائز شخص کے خلاف پولیس ایک حد سے آگے نہیں جاسکتی لیکن جب پولیس نہتے شہریوں کے گھروں پر حملہ آور ہوتی ہے تو کوئی مدد کو نہیں آتا۔
انہوں نے لکھا کہ بد قسمتی سے عدلیہ اس معاملے میں خاموش تماشائی بنی رہی، صرف یہی نہیں بلکہ عدلیہ نے عمر رسیدہ، کمزور اور نوجوان خواتین کے مقدمات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا، ان خواتین میں عالیہ حمزہ، صنم جاوید اور ڈاکٹر یاسمین راشد شامل ہیں جنہیں ضمانت ملتی ہے تو فوراً ہی کسی اور کیس میں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
عمران خان نے خط میں لکھا ہے کہ ایماندار عدالتی افسران کو طاقتور حلقوں کی جانب سے اپنے خلاف ریفرنسز کا سامنا ہے، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہ کیا انسانی حرمت، چادر اور چار دیواری کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کیا صرف بندوق کی نوک ہی باقی ہے یا عدلیہ میں کچھ سکت باقی ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے کچھ کرسکے۔
ججز کو دھمکیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کردار ادا کرے
عمران خان نے اپنے خط میں چیف جسٹس کی توجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب بھی دلائی ہے اور کہا ہے کہ مبینہ طور پر ایک معزز جج کی خواب گاہ میں خفیہ کیمرہ نصب کرکے ان کی جاسوسی کی گئی جبکہ ایک دوسرے جج کے رشتہ دار کو اٹھایا گیا اور ان کے خلاف بیان دلوانے کے لیے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے لکھا کہ 2 ججز کو ایک ہائی پروفائل مقدمے کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے اپنے مؤقف پر نظرثانی پر دباؤ کا سامنا ہوا کیونکہ خفیہ ایجنسیوں کے کارندوں نے ان کے اہلخانہ اور احباب کو ہراساں کرنا شروع کردیا تھا۔
عمران خان نے کہا ہے کہ ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے اطلاع دی کہ اسے ڈرانے کے لیے اس کے گھر میں ایک دستی بم (کریکر) پھینکا گیا، ججز کو دھمکیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کی اب تک کی کارروائی نہایت کمزور ہے جسے فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے نیز ماتحت عدلیہ کے تحفظ کے لیے کردار ادا کیا جائے۔
9 مئی واقعہ سے متعلق آئینی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے
بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو بتایا کہ 9 مئی واقعہ کے مقدمات بھگتنے والوں میں 90 فیصد سے زائد نہتے اور پرامن شہری ہیں، تاہم ریاست ان معاملات میں بلاوجہ فوجی عدالتوں کو گھسیٹ رہی ہے اور ماتحت عدالتوں کے ججز کی کنپٹیوں پر بندوق رکھ کر منصف، عدالت اور جلاد کا کردار ادا کروایا جارہا ہے۔ عمران خان نے چیف جسٹس سے اس معاملے کی آزادانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے ایک آئینی درخواست 25 مئی 2023 سے زیرالتوا ہے جسے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
کمشنر راولپنڈی کا معاملہ سپریم کورٹ کی نظر میں اہم نہیں؟
بانی پی ٹی آئی نے عام انتخابات کے بعد کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے راولپنڈی ڈویژن کے قومی اسمبلی کے 13 اور صوبائی اسمبلی کے 26 حلقوں میں کامیاب امیدواروں کی جیت کو شکست میں بدلا۔
عمران خان نے لکھا ہے کہ بعد میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے بیان کو بدلا گیا اور اب وہ منظر عام سے غائب ہیں۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کیا سپریم کورٹ اسے بنیادی حقوق اور عوامی اپمیت کا معاملہ نہیں سمجھتی؟ کیونکہ پوری قوم اسے نہایت حساس معاملہ تصور کرتی ہے۔
انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواستیں سنی جائیں
عمران خان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواستوں کا ایک پورا سلسلہ ہے جس میں پی ٹی آئی کی درخواستیں بھی شامل ہیں، سپریم کورٹ آئین اور قانون کی روشنی میں فوری طور پر سنے
مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں مقرر کی جائیں
بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے تفویض کردہ مخصوص نشستوں کے معاملے کا بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مخصوص نشستوں کو انتخابات میں جیتی گئی عام نشستوں کے تناسب سے بڑھ کر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جو روش اپنائی گئی ہے اس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں لہٰذا اس سے متعلق درخواستوں کو ترجیحی بنیاد پر سنا اور نمٹایا جائے۔
عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط میں لکھا ’آپ اور سپریم کورٹ کی جانب سے ان تمام معاملات پر بے عملی اس آئینی بحران کی شدت اور سنگینی میں اضافہ کرے گی پاکستان جس کی لپیٹ میں ہے اور ملک و قوم کو مکمل تباہی کے گڑھے میں دھکیل دے گی۔‘
















