گزشتہ کئی ہفتے سے سوشل میڈیا پر مرغی کی قیمت کے اضافے کے حوالے سے جاری بحث میں اضافہ ہورہا ہے۔ کچھ لوگ بائیکاٹ کے حوالے سے مہم چلا رہے ہیں تو کوئی یہ کہتا دکھائی دے رہا ہے کہ مرغی کا گوشت صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
ایسے میں ایک ایک سوشل میڈیا صارف نے ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے لوگوں میں خطرناک قسم کی بیماری پھیلنے لگی ہے۔ اس پوسٹ میں ایک تصویر بھی لگائی گئی ہے اور صارف نے ڈاکٹروں کا بھی حوالہ دیا کہ انہوں نے مرغی کا گوشت کھانے سے شہریوں کو سختی سے منع کیا ہے۔
کیا واقعی یہ سچ ہے اور کیا سندھ میں ایسا کوئی کیس رپورٹ ہوا ہے؟ اس حوالے سے وی نیوز نے مصنف اور پروفیسر ڈاکٹر رانا جاوید اصغر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی تک ایسا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مرغیوں کی ویکسینیشن کرائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسے امراض پھیلنے کا خدشہ کم ہوتا ہے۔
امریکا و یورپ میں برڈ فلو زیادہ کیوں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا و یورپ میں برڈ فلو جیسی بیماریوں اور لاکھوں کی تعداد میں مرغیوں کو تلف کیے جانے سے متعلق اکثر خبریں سننے کو ملتی ہیں کیونکہ وہاں مرغیوں کی ویکسینیشن نہیں کی جاتی جس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں ماہرین سمجھتے ہیں کہ ویکسین کرانے سے مزید ویرینٹس وجود میں آسکتے ہیں۔
ڈاکٹر رانا جاوید اصغر کے مطابق مرغیوں سے پھیلنے والا وائرس سب سے پہلے پاکستان میں 2007ء میں رپورٹ ہوا۔ یہ کووڈ 19 جیسا وائرس نہیں تھا جو ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوا تھا بلکہ برڈ فلو وائرس ایک انسان کو لگنے کے بعد چند روز میں ختم ہوجاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ان خبروں کا تو ان کو علم نہیں لیکن وہ اتنا ضرور جانتے ہیں کہ ابھی تک ایسا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور پاکستان میں مرغیوں کے تحفظ کے لیے کرائی جانے والی ویکسینیشن سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں مرغیوں سے پھیلنے والی بیماریوں کا خدشہ کم ہے۔