منشیات کے عادی افراد کو جیلوں میں نہ بھیجا جائے بلکہ اصلاح سینٹرز کو فعال بنایا جائے، جسٹس منصور علی شاہ

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے منشیات کے عادی افراد کو جیلوں میں بھیجنے کے بجائے اصلاح کے لیے سینٹرز کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسلام آباد میں ’جسٹس پراجیکٹ پاکستان‘ کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ منشیات کے حوالے سے 3 کیٹیگریز ہیں، سپلائرز، ٹرانسپورٹرز اور استعمال کرنے والے، جن میں سے عام طور پر منشیات فروخت کرنے والوں کے مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں۔

مزید پڑھیں

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سیمینار میں پیش کی جانے والی رپورٹ منشیات استعمال کرنے والوں کے بارے میں ہے، قانون منشیات کے حوالے سے تینوں کیٹگریز کی تفریق نہیں کرتا، منشیات استعمال کرنے والوں کے پاس شاید مقدار کم ہونے کی وجہ ان کے مقدمات کم ہوتے ہیں۔

معزز جج نے کہا ’میں نے سنا ہے کہ منشیات استعمال کرنے والوں کے والدین انہیں جیلوں میں اصلاح کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں، جیلوں کے بجائے اصلاح کے لیے سینٹرز کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے، منشیات کے عادی افراد میں ایک طبقے کو خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزا دینے کے بجائے دیگر طریقوں کے استعمال سے منشیات کے خاتمے سے متعلق اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

پارلیمان نے انسداد منشیات قانون میں ترمیم سے موت کی سزا ختم کی ہے، وزیر قانون

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت قوانین وضع کر رہی اور موجودہ قوانین میں ترامیم بھی کی جا رہی ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ قوانین میں کچھ ترامیم ہونی چاہیں، ہم خوش قسمت ہیں کہ ہماری عدالتیں قوانین میں ترامیم کے حوالے سے رہنمائی کرتی ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمان نے انسداد منشیات قانون میں ترمیم سے موت کی سزا ختم کی ہے، ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ کسی بے گناہ شخص کو سزا نہ ہو، حکومت اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے، منشیات میں ملوث افراد کی بحالی کے لیے پالیسی مرتب کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ’ہمارے کچھ محکمے وکلا کی رپورٹ سے اتفاق نہیں کر رہے تھے، میری کوشش تھی کہ وکلا کے ساتھ بیٹھ کر چیزوں کو دیکھا جائے، وکلا نے ہمیشہ عوام کے حقوق کو تحفظ دینے کی کوشش کی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے مسائل اور ان کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، قانون پر بہتر طریقے سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، کسی نے کوئی جرم کیا ہو تو اس کو قانون میں رہتے ہوئے سزا لازمی ملتی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ قانون کی پاسداری میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp