سینیئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو انصاف ملنا چاہیے، ان کے کیس میں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہوں یا عمران خان سب کو انصاف ملنا چاہیے۔ ماورائے آئین و قانون کوئی کام نہیں ہونا چاہیے۔ 9 مئی کے احتجاج کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں بنتا۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کے حوالے سے سینیئر تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی سے سوال کیا گیا کہ اس درخواست کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ پرامید نہیں ہیں، کہا ’پاکستان کا جو نظام ہے، اس کے اندر رہتے ہوں جب بھی ایک طرف ریاست ہو اور دوسری طرف آپ ہوں تو بے بسی اور لاچاری کا ایک عالم ہوتا ہے۔‘
سینیئر تجزیہ کار و صحافی نے کہا ’ہمارے ہاں بدقسمتی سے ریاست یہ سمجھتی ہے کہ آئین و قانون جس کا نام عدالت ہے وہ اس کو انصاف نہیں دلا سکتا۔’چنانچہ ان کے پاس ماورائے عدالت، ماورائے آئین و قانون ہتھکنڈے ہوتے ہیں، جو وہ استعمال میں لاتے ہیں۔‘
عمران خان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ; حفیظ اللہ نیازی@FPasha807 @hafeezullah_k #HafeezullahNiazi #ImranKhan #WENews pic.twitter.com/dh7NHCu5A5
— WE News (@WENewsPk) April 24, 2024
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ ان کا بیٹا حسان نیازی فوجیوں کی تحویل میں ہے لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ پچھلے 8 سے 10 دنوں میں اسے کہیں منتقل کیا گیا ہے، ہمیں اس کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ ٹیکنیکلی وہ جسمانی ریمانڈ پر ہے اور حوالات میں بند ہے۔
’بہرحال میرا آئین و قانون پر یقین ہے، میں اپنی فریاد عدالتوں میں ہی لے کے آؤں گا اور اسی سلسلے میں آج سپریم کورٹ آیا ہوں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسی کے چیف جسٹس بننے پر عدالتی نظام پر کوئی فرق پڑا؟ اس سوال کے جواب میں سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی ان کی نظروں میں بہت بڑے آدمی ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ ایک جسٹس قاضی فائز عیسٰی اس ملک کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کا ایک جج سپریم کورٹ نہیں ہوتا، ہائیکورٹ کا ایک جج پھر بھی ہائیکورٹ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایک تحریک شروع ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے نظام میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ دو، چار بندے بطل حریت بن جائیں۔ ’اللہ کرے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی اکثریت کھڑی ہوجائے اور آئین و قانون کو نافذ کرے لیکن مجھے نہیں لگتا۔ جیسے ہم 70 سال سے اس ملک کو چلا رہے ہیں، اس ملک کو بغیر نقصان پہنچائے کیسے ٹھیک کیا جائے۔‘
عمران خان کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خان ہو یا نواز شریف ہر ایک کو آئین و قانون کے مطابق انصاف ملنا چاہیے، نہ تو آپ کو انصاف کے لیے گُڈ ٹو سی یو کہنا پڑے اور نہ آپ کو مانیٹرنگ جج لگانا پڑے کہ آپ ان کو انصاف دیں۔
ان کا کہنا تھا ’کسی معاملے میں آپ گُڈ ٹو سی یو کہنا شروع کردیتے ہیں اور کسی معاملے میں آپ مانیٹرنگ جج لگاتے ہیں، عمران خان کو انصاف ملنا چاہیے، اگر میرے بیٹے سمیت کسی نے بھی غلطی کی ہے، آئین و قانون کے اندر ٹرائل ہونا چاہیے، ماورائے آئین و قانون کوئی کام نہیں ہونا چاہیے، زور ذبردستی نہیں ہونی چاہیے، انصاف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، بدقسمتی سے عمران خان کے کیس میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا، جس کا فائدہ عمران خان کو پہنچے گا اور کسی کو نہیں۔‘
سینیئر تجزیہ کار سے وی نیوز نے سوال کیا کہ فوجی عدالتیں پاکستان میں پچاس، 60 سال سے چلتی آرہی ہیں لیکن 9 مئی کے بعد عدالتی معاذ پر جو کوششیں ہورہی ہیں، اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ جواب میں انہوں نے کہا ’میں 9 مئی جیسے واقعات کی سختی سے مزمت کرتا ہوں، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ کدالیں لے کر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو، دوسری بات یہ کہ جب سے آرمی ایکٹ بنا ہے، اس طرح کے ٹرائل نہیں ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ سویلینز نے کنٹونمنٹ میں ماضی میں بہت احتجاج کیے ہیں، 9 مئی کے انداز سے نہیں ہوئے لیکن دوسرے انداز سے ہوئے ہیں، بہرحال اس طرح کے احتجاج کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں بنتے۔