سینیئر سیاستدان و سینیٹر فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو اپنے گرین کارڈ سے متعلق آگاہ کرنے کی خط کتابت سامنے لائی جائے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھ یہ تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط ۔
خط میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار کے مابین ہونے والی correspondence کی تفصیلات مانگ لی ۔ pic.twitter.com/N0blqZ4d1V— Hassan Ayub Khan (@HassanAyub82) April 30, 2024
واضح رہے کہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر بابر ستار کی امریکی شہریت کے حوالے سے خبریں گردش کررہی تھیں جس پر 28 اپریل کو ہائیکورٹ نے ایک وضاحتی پریس ریلیز جاری کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ جسٹس بابر ستار نے عدالت عالیہ میں بطور جج تعیناتی سے قبل اپنے گرین کارڈ کے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو آگاہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
ہائیکورٹ کے افسر تعلقات عامہ نے کہا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے پاکستانی اور امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ 2021 تک جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے امریکا میں رہ رہے تھے جو ان کے جج بننے کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔
ہائیکورٹ کے مطابق غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد ہونے کی بدولت جسٹس بابر ستار کو امریکا کا مستقل رہائشی کارڈ ملا تھا۔ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا۔ ’2005 میں جسٹس بابر امریکی لا فرم کی ملازمت چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے‘۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بے بنیاد مہم کے دوران جسٹس بابر ستار کی ذاتی معلومات بھی شئیر کی گئی ہیں۔ جھوٹے الزامات کے ساتھ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی بیوی بچوں کے ٹریول ڈاکومنٹس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے ٹیکس ریٹرن میں پہلے سے دی گئی پراپرٹیز کی تفصیلات بھی سوشل میڈیا پر ڈال دی گئی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پریس ریلیز اس لیے جاری کی جارہی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کررہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔