جسٹس بابر ستار عمران خان کی ضمانت کے کیس سے کیوں علیحدہ ہو گئے؟

بدھ 25 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ نیب کیسز سننے سے معذرت کرتے ہوئے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بدھ کو القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ نیب کیسز میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں پر اعتراض کرتے ہوئے بینچ سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔

جہاں عمران خان کا نام آ جائے نیب مخالفت کرتی ہے، لطیف کھوسہ

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے درخواستوں پر وقت کی پابندی کا اعتراض درست نہیں۔ عمران خان نواز شریف تو ہیں نہیں جو نیب مخالفت نہ کرے، چیئرمین پی ٹی آئی کا جہاں نام آ جائے نیب نے مخالفت کرنی ہوتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیاکہ کیا عمران خان گرفتار تصور ہوں گے؟ جس پر عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ نیب کا اپنا بیان ہے کہ ان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ آپ نے زیر حراست ہونے کی وجہ سے ابھی تک تفتیش شروع کیوں نہیں کی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ دونوں کیسز میں وارنٹ گرفتاری موجود ہیں۔ قانونی طور پر اس طرح ہم تفتیش نہیں کر سکتے۔

عدالت نے استفسار کیاکہ کیا دونوں کیسز میں تحقیقات چل رہی ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ جی تحقیقات چل رہی ہیں۔

نیب عمران خان سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا؟ جسٹس بابر ستار

جسٹس بابر ستار نے کہاکہ ایک شخص گرفتار ہے تو نیب اپنے مقدمات میں بھی اس سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا؟۔

اس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہی بات تو ہم بھی کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار نے کہاکہ آپ یہ نہیں کہہ رہے، آپ تو ضمانت کی درخواستیں بحال کرانے کی درخواستیں لائے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی عبوری ضمانت بحال کی جائے۔

گرفتار شخص کی عبوری ضمانت کیسے بحال ہو سکتی ہے؟ جج ہائیکورٹ

جسٹس بابر ستار نے کہاکہ ایک شخص گرفتار ہو چکا تو عبوری ضمانت کیسے بحال ہو سکتی ہے؟ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسی عدالت کے دوسرے بینچ نے ہماری 6 مقدمات میں عبوری ضمانت بحال کی ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کہاکہ جس بینچ نے یہ آرڈر پاس کیا میرا اُس سے اختلافِ رائے ہے۔ میں یہ کیس نہیں سن رہا، جس بینچ نے فیصلہ دیا وہی یہ کیس سنے گا، میرا موقف یہ ہے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو دیگر مقدمات میں بھی گرفتار قرار دیا جائے گا۔

جسٹس بابر ستار نے کہاکہ میں متفق نہیں ہوں اس لیے دوسرے بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 6 نومبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری آجائیں گے، آپ کا کیس اسی روز اسی بینچ کے سامنے مقرر ہو گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp