کیا بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعرات 2 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کو کس کیس میں کب سزا ہوئی؟ وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت نکاح کیس میں سزا ہوئی، دونوں کیسوں میں غیر قانونی طریقے سے ٹرائل چلا کر سزا دی گئی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سزا ہونے کے بعد گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوتے ہیں جو سپرنٹینڈنٹ جیل کو جاتے ہیں، توشہ خانہ میں 31 جنوری جبکہ عدت نکاح کیس میں 3 فروری کو سزا ہوئی، سزا سنائے جانے کے وقت بشریٰ بی بی کورٹ میں موجود نہیں تھیں، انہوں نے خود سرنڈر کیا تھا، اس کے بعد انھیں چیف کمشنر کے آرڈر پر بنی گالہ سب جیل بنا کر وہاں منتقل کردیا گیا تھا۔

عثمان ریاض گل نے عدالت کو بتایا کہ سب جیل کا آرڈر چیف کمشنر آفس نے جاری کیا اور اسی وقت منتقلی بھی ہوگئی، پریزن ایکٹ کے تحت بنی گالہ گھر کو سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جیل رولز پڑھ لیں، وہ کیا کہتے ہیں؟ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ کے آرڈر کے مطابق اڈیالہ جیل گئیں جو سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھیجا گیا تھا، بعد میں وزارت داخلہ کے حکم پر چیف کمشنر نے منتقلی کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا، جیل سے بنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق متعلقہ حکام کی کوئی ہدایت شامل نہیں تھی۔

وکیل نے کہا کہ چیف کمشنر نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا وہ متعلقہ حکام یعنی سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی ہدایات نہیں تھیں، نہ صوبائی حکومت نے کوئی ایسی ہدایت جاری کی نہ آئی جی جیل خانہ جات نے کوئی ہدایت کی، بنی گالہ سب جیل منتقلی کا چیف کمشنر کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کی ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقلی کا کیا پراسیس ہوتا ہے، وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قید کی جگہ کا تعین ٹرائل کورٹ نے کرنا تھا چیف کمشنر نے نہیں، بشریٰ بی بی کی قید کا حکم نامہ اڈیالہ جیل کا تھا۔

وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف کمشنر کا بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سب جیل منتقلی کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دیا جائے۔

اس موقع پر اسٹیٹ کونسل کے وکیل نے بھی عدالت میں دلائل دیے، بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنا ہے یا نہیں، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp