پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین عمران خان نے دی ٹیلیگراف میں لکھے گئے مضمون میں ملک کی اسٹیبلشمنٹ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے میرے خلاف وہ سب کچھ کیا جو وہ کر سکتے تھے۔ اب ان کے پاس مجھے قتل کرنے کے سوا کچھ نہیں رہ گیا ہے، لیکن غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو غیر ملکی اخبار دی ٹیلیگراف میں لکھے گئے ایک مضمون میں عمران خان نے کہا کہ ہے کہ آج پاکستان اور اس کے عوام ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ تقریباً 2 سال پہلے میری حکومت کے خلاف عدم اعتماد پیش کیا گیا اور پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک حکومت وجود میں آئی تھی۔
اس کے بعد سے پاکستان کی سیاست سے میری پارٹی کا وجود ختم کرنے کے لیے ہر حربہ آزمایا گیا لیکن سویلین قیادت کے لیے کچھ بھی کام نہ آیا اور 8 فروری 2024 کو پاکستان کے عام انتخابات نے ان کے تیار کردہ منصوبے کو بری طرح ناکام کر دیا۔
ایک ایسے ملک میں جہاں رائے دہندگان کی اکثریت کسی پارٹی کے نشان سے رہنمائی حاصل کرتی ہے، وہاں انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے باہر نکل کر میری جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ امیدواروں کو بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔
عمران خان نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا کہ آج پاکستان ایک خطرناک چوراہے پر کھڑا ہےجہاں عوام نے انتخابات میں سازشوں کے باوجود نہ صرف پی ٹی آئی کی قیادت بلکہ اس کے کارکنوں پر ہونے والے ظلم، قید اور تشدد کو مسترد کر دیا ہے۔عمران خان نے لکھا ہے کہ موجودہ حکومت جگ ہنسائی کا باعث بنی ہوئی ہے۔
عمران خان نے اپنے مضمون میں ملک کی اسٹیبلشمنٹ، فوج، حکومت اور عدلیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سوائے مجھے قتل کرنے کے کوئی حربہ باقی نہیں رہا لیکن وہ ڈرنے والے نہیں ہیں غلامی کے بجائے موت کو ترجیح دیں گے۔