پنجاب میں کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا ذمہ دار شوگر مافیا کو قرار دیتے ہوئے وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو نے پنجاب کے کسانوں کو پیشکش کی ہے کہ ان کی صوبائی حکومت کسانوں سے گندم خریدنے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیں
ظاہر شاہ طورو نے مردان میں گندم کی خریداری کے لیے قائم مرکز کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا، اس موقع پر وی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں صوبائی حکومت کاشت کاروں سے گندم کی خریداری کا آغاز کررہی ہے۔
’اس سلسلے میں میگا سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت نے چالیس کلو گندم کی قیمت 3900 مقرر کی ہے اور ترجیحی بنیادوں پر کاشتکاروں سے خریداری کی جائے گی تاکہ کسانوں کو فائدہ ہو اور زیادہ گندم کاشت ہو سکے۔‘
’پنجاب میں گندم خریداری نہ ہونے کے پیچھے شوگر مافیا ہے‘
وزیر خوارک ظاہر شاہ طورو نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب کے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے شوگر مافیا سرگرم ہے، جو پنجاب میں سرگرم ہے تاکہ اگلے سال کسان گندم کی بجائے گنا کاشت کریں گے تاکہ انہیں فائدہ ہو۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ پنجاب میں بمپر گندم ہونے کے باوجود بھی شوگر مافیا نے نجی سطح پر باہر سے گندم درآمد کی، یہی وجہ ہے کہ اب حکومت پنجاب کے کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی اور نقصان اپنے کسانوں کا ہو رہا ہے، پنجاب کے احتجاجی کسانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کو کسانوں سے گندم خریدنے کا مشورہ دیا۔
’خیبر پختونخوا کے دروازے پنجاب کے کسانوں کے لیے کھلے ہیں‘
صوبائی وزیر خوارک ظاہر شاہ طورو کے مطابق خیبر پختونخوا کابینہ نے گندم کی خریداری کے لیے پالیسی وضع کی ہے جس کے مطابق جلد کسانوں سے خریداری کا عمل شروع کردیا جائے گا، اس سلسلے میں مختلف اضلاع میں میگا سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں۔
’میگا سینٹرز پر کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ خریداری کا عمل شفاف ہو اور کسانوں کو شکایت نہ ہو، ہماری ترجیح کسان ہیں، کسانوں سے خریدیں گے تو فائدہ ہو گا، کسان اگلے سال بھر گندم کاشت کریں گے۔‘
ظاہر شاہ طورو نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے میگا سینٹرز پر کوئی بھی کسان گندم فروخت کر سکتا ہے۔ ’ہمارے دروازے کھلے ہیں، جو پہلے آئے گا اس سے خریداری ہو گی، ملک بھر کے کسانوں کا فائدہ خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔‘