پاکستان کے معاشی مستقبل پر سیمنار: اقتصادی بہتری کے لیے جامع اصلاحات ناگزیر ہیں،مقررین

جمعہ 3 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ورلڈ بینک اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کے ماہرین معاشیات نے  پاکستان کی معاشی صورت حال کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مختلف شعبوں میں اصلاحات لا کر ملکی معیشت کو مزید بہتری کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

ورلڈ بینک اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای)نے پاکستان کی معیشت کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے انقلابی اصلاحات کے آغاز کے لیے مل کر کوششیں کرنے کے سلسلے میں اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد کیا۔

سیمینار میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین معیشت نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور کہا کہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں اصلاحات لا کر ملک کی معیشت کو مزید بہتری کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

سیمنار میں ماہرین معیشت نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا بھی اظہار کیا اور بتایا کہ یہ اجلاس پاکستان کے نئے اقتصادی ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت میں ڈیزائن کیا گیا تھا جو اگلے 5 سالوں میں نافذ العمل ہوگا۔

سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) ڈاکٹر ندیم الحق نے اپنے اصلاحی ایجنڈا میں بتایا کہ ضروری شعبوں جیسے کہ ریگولیٹری جدت کاری، ٹیکس اصلاحات، مارکیٹ لبرلائزیشن، توانائی کی کارکردگی اور زراعت اور بینکاری میں بہتریوں کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔

ریجنل ڈائریکٹر ورلڈ بینک میتھیو ورگیز  نے ’ روشن مستقبل کے لیے اصلاحات: فیصلہ کرنے کا وقت‘ کے عنوان سے اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی ماڈل پائیدار نہیں ہے کیونکہ اس کا انحصار اپنے مالی اور جاری اکاؤنٹ خسارے کو فنانس کرنے کے لیے قرض پر منحصر ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس روشن مستقبل کی صلاحیت موجود ہے، اس کی نوجوان آبادی، قدرتی وسائل اور جغرافیائی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر 7  سے 8 فیصد سالانہ جی ڈی پی کی نمو حاصل کرنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے۔

سیمنار سے جوائنٹ ڈائریکٹر پی آئی ڈی ای ڈاکٹر دُرّہ نایاب نے مختلف شعبوں میں جامع اصلاحات کی تجویز پیش کی، جن میں کابینہ، سول بیوروکریسی، عدلیہ اور مقامی حکومتیں شامل ہیں۔ وفاقی کابینہ کے سائز کو کم کرنے، سیاسی تقرریوں کو محدود کرنے اور گورننس کرداروں میں مہارت اور کارکردگی پر زور دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

سیمنار سے مسٹر ڈیرک ایچ سی چین، سینئر اکانومسٹ ورلڈ بینک نے پاکستان کے فیڈرل ٹیکس سسٹم کا جامع جائزہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر احمد وقار قاسم، مالیحہ حیدر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد

گلوبلائزیشن کے دور میں تعلیمی پروگراموں کو عالمی تقاضوں کے مطابق وسعت دینا ناگزیر: وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا ساتواں دور برسلز میں منعقد

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت