اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال ہونا چاہیے، اسحاق ڈار

جمعہ 3 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بحران کا واحد مستقل حل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے جو جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اسلامی تعاون تنظیم کے 15 ویں سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں ہونے والے وزرا  خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس سال کے سربراہی اجلاس کا موضوع ’پائیدار ترقی کے لیے بات چیت کے ذریعے اتحاد اور یکجہتی کو بڑھانا‘ ہے۔ اجلاس کے دوران پاکستان کو متفقہ طور پر او آئی سی کے 15ویں اسلامی سربراہی اجلاس کے لیے بیورو آف وزرائے خارجہ کی تیاری کے اجلاس کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اس موقع پر خطاب کرتے گیمبیا کے وزیر خارجہ ممداؤ تنگارا کو سیشن اور 15ویں اسلامی سربراہی اجلاس کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی اور سعودی عرب کے سبکدوش ہونے والے سربراہ کے کردار کو سراہا۔

اپنے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دشمنی کے خاتمے کے لیے اپنی قرارداد 2728 پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

انہوں نے 2 ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کا جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال ہونا چاہیے۔

اسحاق ڈار نے اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرتسلط جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور میڈیا بلیک آؤٹ سمیت جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ناگزیر ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا  کا اظہار دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہوتا ہے اگرچہ عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنے لیے ایک واضح تفہیم اور پابندی کا تعین کیا ہے جس میں ’اینٹی سمیٹیزم‘ اور ’ہولوکاسٹ ڈینائل‘ سے متعلق مواد کی ذمے داری شامل ہے۔

نائب وزیر اعظم نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ عالمی انفارمیشن نیٹ ورکس؍پلیٹ فارمز بالخصوص گلوبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اثرانداز ہونے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرے۔

انہوں نے گستاخانہ، اسلام مخالف اور اسلامو فوبک مواد کے لیے مواد کے ضابطے کی پالیسیوں کے اطلاق کو ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔

تیاری کے اجلاس کے دوران او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے سینئر آفیشلز میٹنگ (ایس او ایم) کی رپورٹ کی بھی منظوری دی جبکہ مختلف دستاویزات کو حتمی شکل دی گئی جن میں مسئلہ فلسطین، او آئی سی سربراہی کانفرنس کا حتمی اعلامیہ اور بنجول اعلامیہ شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp