اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث لوگوں کے گھر تباہ ہوچکے ہیں تاہم اگر اسرائیل آج بمباری روک دے تو غزہ اور ملحقہ علاقوں میں تمام مکانوں کی تعمیر 2040ء تک مکمل ہوپائے گی۔
مزید پڑھیں
اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ترقی (یو این ڈی پی) کے ایڈمنسٹریٹر اشیم اسٹائنر کی جانب سے پیش کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، اس جنگ کا ہر گزرتا دن غزہ اور اس کے مکینوں پر بھاری پڑ رہا ہے۔
یو این ڈی پی اور معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میں 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، جبکہ 79 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
اس سے قبل 2014ء میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد غزہ میں سالانہ 992 مکانوں کی تعمیر کی گئی۔ ان دونوں کے درمیان گزشتہ برس 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ اگر آج ختم ہوجائے اور اسرائیل غزہ میں پہلے کے مقابلے 5 گنا زیادہ تعمیراتی سامان لے جانے کی اجازت دے تو تمام تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر 2040 تک مکمل ہوگی۔
فلسطینی معیشت کی کیا صورتحال ہے؟
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث معاشی سرگرمیاں کئی مہینوں سے بند ہیں۔ مالی سال 2023 کی آخری سہ ماہی میں غزہ کی معیشت 81 فیصد تک گرگئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، غزہ کے پیداواری شعبے کی تباہی کے بعد نقصانات کا اندازہ 90 فیصد سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ غزہ میں بے روزگاری میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 2 لاکھ سے زائد ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔
اس جنگ نے مغربی کنارے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے جہاں اسرائیل نے نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ 2024ء میں غزہ اور مغربی کنارے سمیت فلسطین کی مجموعی معیشت میں 25.8 فیصد کمی آئی ہے۔ اگر جنگ جاری رہی تو جولائی تک معیشت میں 29 فیصد کمی دیکھی جاسکتی ہے اور یہ نقصان 7 ارب 60 کروڑ ڈالر کے مساوی ہوگا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری مسلسل جاری ہے، اسرائیلی فوج نے بمباری کرکے گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 28 فلسطینیوں کو شہید کیا جب کہ 51 فلسطینی زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار596 ہوگئی ہے جب کہ حملوں میں 77 ہزار 816 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔