الیکشن کمیشن کی جانب سے 30 اپریل کو پنجاب میں الیکشن کروانے کی تاریخ دیے جانے کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دیے ہیں اور ان امیدواروں میں جو سب سے اہم اور بڑا نام سامنے آیا ہے وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا ہے، جنہوں نے چار مختلف جگہوں سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ یعنی اس بار پارٹی کی جانب سے مریم نواز اور حمزہ شہباز دونوں ہی صوبائی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
مریم نواز اور حمزہ شہباز کیا کر رہے ہیں؟
پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز لاہور کے 3 اور گوجرانوالہ کے ایک حلقے سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ دوسری جانب حمزہ شہباز شریف بھی پاکستان واپس آگئے ہیں اور سیاسی مصروفیات کا حصہ بن چکے ہیں۔ 2 ماہ سے زائد عرصہ تک پنجاب کے وزیرِاعلیٰ رہنے والے حمزہ شہباز سے پنجاب کے مختلف امیدوار ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
کیا مریم نواز پنجاب کی وزیرِاعلیٰ بنیں گی؟
جیسے ہی مریم نواز نے صوبائی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، تب سے ہی یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ کیا وہ اس بار صوبائی حکومت کا حصہ بننے جارہی ہیں اور کیا اس بار وزیرِاعلیٰ کے طور پر وہ سامنے آرہی ہیں؟
اس حوالے سے وی نیوز نے مریم نواز سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ کیا آپ قومی سیاست کے بجائے صوبے کی سیاست میں حصہ لینے جارہی ہیں اور کیا آپ پنجاب کی وزیرِاعلیٰ بننے جارہی ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ‘میں ذہنی طور پر تیار ہوں اور اگر پارٹی سمجھتی ہے کہ میں پنجاب کی موزوں امیدوار ہوں تو میں بطور وزیرِاعلیٰ پنجاب کی خدمت کے لیے تیار ہوں۔ میں نے پنجاب میں محنت کی ہے، ورکرز کنونشن کیے ہیں اور لوگوں سے رابطے میں ہوں، اگر پارٹی سمجھتی ہے کہ وفاق میں میرا جانا بہتر ہے تو مشاورت سے اس پر عمل کیا جائے گا لیکن بطور وزیرِاعلیٰ پنجاب کی خدمت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔ میں پہلی خاتون ہوں گی جو پنجاب کی وزیرِاعلیٰ بنے گی اور میں عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کروں گی کیونکہ مجھے عوام کے درد کا احساس ہے، میں ہر طبقے کی آواز ہوں’۔
کیا حمزہ شہباز شریف بطور وزیرِاعلی پنجاب تیار ہیں؟
پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی حمزہ شہباز اپنی بیٹی کو بیرونِ ملک چھوڑ کر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ حمزہ شہباز لندن اور امریکا میں اپنی اکلوتی بیٹی کے علاج کی غرض سے مصروف تھے مگر اب وہ پارٹی کے لیے متحرک ہوچکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں جاری رکھی ہوئی ہے۔
وی نیوز نے ملاقات کرنے والوں سے پوچھا کہ کیا حمزہ شہباز پنجاب کے وزیرِاعلی بنں گے تو ملنے والوں نے بتایا کہ حمزہ شہباز پنجاب کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ ملاقاتوں میں اس حوالے سے غور کررہے ہیں کہ مہنگائی پر کس طرح قابو پایا جائے، غریب کی زندگی کیسے بہتر کی جائے اور پنجاب میں انقلابی تبدیلی کیسے لائی جائے۔
وی نیوز نے یہ بھی سوال کیا کہ جب وہ 2 ماہ سے زائد عرصے کے لیے وزیرِاعلی بنے تھے تو کوئی تبدیلی نہ لاسکے تو اب وہ کیا نیا کریں گے؟ اس سوال پر ہمیں بتایا گیا کہ اس حوالے سے حمزہ شہباز بھی متفق ہیں کہ 2 ماہ سے زائد عرصہ وزیرِاعلیٰ رہنے کے باوجود وہ زیادہ کام نہیں کرسکے اور اس کی وجہ وہ سیاسی لڑائی بتاتے ہیں کہ سیاسی کشیدگی اس قدر زیادہ تھی اور عدلیہ کا عمل دخل اتنا زیادہ تھا کہ وہ بجائے عوامی بہبود کے کام کرتے، انہی چیزوں میں الجھے رہے، لیکن اس بار جو بھی آئے گا وہ مینڈیٹ لے کر پنجاب کو سنھبالے گا اور حمزہ شہباز وزارتِ اعلیٰ کے لیے موزوں امیدوار ہوں گے کیونکہ ان کے پاس تجربہ ہے، اب وہ بطور وزیرِ اعلی مار نہیں کھائیں گے جبکہ سابقہ اور ممکنہ صوبائی ارکان اسمبلی بھی حمزہ شہباز کو وزیرِاعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں۔
پارٹی میں مقبول کون؟ حمزہ شہباز یا مریم نواز؟
وی نیوز نے یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش کی کہ اس وقت پارٹی کے اندر کون زیادہ مقبول ہے؟ پنجاب اور وفاق میں رہنے والے پارٹی رہنماؤں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ اس وقت پارٹی کی اندر مریم نواز کا سکّہ چل رہا ہے اور وہ بطور خاتون بہت سے کام کررہی ہیں۔ چیف آرگنائزر بننے کے بعد وہ دن بھر میٹنگ، کنونشن اور میڈیا کو ترجیجی بنیادوں پر اپنا وقت دے رہی ہیں اور وہ پارٹی کو سائنٹیفک طرز پر آگے لے کر جانا چاہتی ہیں۔ دوسری طرف حمزہ شہباز بھی پارٹی میں مقبول ہیں اور وہ عوامی نمائندوں کی پہنچ میں رہتے ہیں لیکن پارٹی میں مقبولیت سے زیادہ عوامی مقبولیت کو دیکھا جاتا ہے۔