سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کتے کی خوراک باہر سے منگوانے کے لیے ڈالر خرچ کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں مگر پاکستان کے عوام کو سستی روٹی ملنے پر سب کو تکلیف ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ اضافی گندم کا معاملہ صرف 3 سے ساڑھے 3 ٹن کا ہے، اگر تحقیقاتی کمیٹی نے مجھے طلب کیا تو ضرور جاؤں گا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ ہم پر الزام لگایا جارہا ہے کہ کرپشن کے لیے نگراں دور میں گندم درآمد کی گئی، ہم نے کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کی حکومت کا پیسا بچاتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پاکستان کی حکومت گندم درآمد نہیں کرے گی یہ پرائیویٹ سیکٹر کرے۔
انہوں نے کہاکہ سب کے سب نے ہمیں چور ڈیکلیئر کیا ہے، اگر تحقیقاتی باضابطہ طور پر طلب کرے گی تو معاونت کے لیے ضرور جاؤں گا۔
واضح رہے کہ حکومت کے پاس اسٹاک موجود ہونے کے باعث کسانوں سے گندم کی خریداری نہیں کی جارہی جس کے خلاف کسانوں نے 10 مئی سے احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔
صدر کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے آج ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ جن لوگوں نے گندم درآمد کی ہے ان کو پھانسی پر چڑھایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کسانوں کے تحفظات سننے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے مگر کسانوں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔