وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اہم فیصلے کرلیے گئے ہیں اور 22مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیا گیا ہے جس میں ریاستی عملداری کو یقینی بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے ہوں گے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں عدالتی احکامات پر عملدر آمد کرنے والی پولیس اور رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملے کی شدید الفاظت میں مذمت کی گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا 6 گھنٹے طویل اجلاس
22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب، ریاستی عمل داری یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے، اعلامیہ pic.twitter.com/QO01ljTH4U
— PMLN (@pmln_org) March 20, 2023
اجلاس نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک اور ریاست دشمنی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں جن کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
آرمی چیف کے خلاف مہم کی شدید مذمت
اجلاس میں سوشل میڈیا کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف مہم کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بیرون ممالک میں موجود پاکستانی کسی مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔
اجلاس میں لسبیلہ کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا کیوں کہ یہ اظہار رائے کی آزادی نہیں۔
اجلاس نے یہ بھی کہا کہ ایک ملک میں انصاف کے دومعیار قبول نہیں ہیں کیوں کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ برتاؤ سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کافیصلہ
اس کے علاوہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملے،پولیس افسروں اور اہلکاروں کو زخمی کرنے،املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اور پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے مریم نواز کے خلاف گھٹیا گفتگو کی مذمت کی گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس پیرکووزیراعظم ہاؤس میں ہوا جو 6 گھنٹے تک جاری رہا۔