بلوچستان کے شمال مشرقی ضلعے قلعہ عبداللہ میں انیٹی نارکوٹکس فورس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے افیون کی کاشت کو تلف کرنے کے لیے گزشتہ روز گرینڈ آپریشن عمل میں لایا گیا جس کے بعد منشیات کی افزائش کرنے والے عناصر نے کارروائی کرنے والوں پر ہلہ بول دیا۔
مزید پڑھیں
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس تصادم کے دوران ایک شخص جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے بعد مشتعل قبائل نے احتجاجاً لاشوں کو کوئٹہ چمن شاہراہ پر رکھ احتجاج شروع کردیا جو ہنوز جاری ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے اپنے بیان کیں کہا کہ قلعہ عبداللہ میں منشیات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیر کو ڈرگ مافیا نے غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ ہماری ٹیم پر بزدلانہ حملہ کیا تاہم ایف سی اور لیویز کے جوانوں نے بہادری سے مقابلہ اور اس کے 6 جوان زخمی بھی ہوئے لیکن ان کے حوصلے بلند اور آپریشن جاری ہے۔
حمزہ شفقات نے بتایا کہ اب تک 500 ایکڑ منشیات کو تباہ کر کے ہم لاکھوں خاندانوں کو اس لعنت سے بچا چکے ہیں۔ انہوں نے اے این ایف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قلعہ عبداللہ سے منشیات کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند بدمعاشوں نے پورے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے لیکن سوشل میڈیا پر جھوٹ لکھ کر منشیات کے یہ سوداگر عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر کوئٹہ ڈوثزن نے بتایا کہ مظاہرین کی جانب سے قومی شاہراہ کو بند کر دیا گیا ہے جسے کھلوانے کے لیے ضلعی انتظامیہ علاقے کے معتبرین سے مذاکرات کر رہی ہے۔
گزشتہ روز حملے کے دوران مبینہ طور پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص مارا گیا لیکن اس کا الزام سیکیورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ پر لگایا جا رہا ہے۔
قلعہ عبداللہ میں احتجاج کے سبب معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ کاروباری مراکز بھی جزوی طور پر بند ہیں تاہم ضلعی انتظامیہ کی منشیات کی کاشت کے خلاف کارروائی جاری ہے۔