راجہ محمد آزاد خان کی شادی ان کے ماموں کی بیٹی سے ہوئی۔ اسی برس ان کی پہلی بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ تاہم اس بچی میں تھیلیسیمیا کی تشخیص ہوئی۔
مزید پڑھیں
آزاد خان بتاتے ہیں کہ ان کی بیٹی 9 برس کی عمر میں تھیلیسیمیا کے باعث انتقال کرگئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ان کی 2 بیٹیاں پیدا ہوئیں جو بالکل صحت مند ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2 بیٹیوں کے بعد قدرت نے انہیں بیٹے کی نعمت سے نوازا۔ اس حوالے سے آزاد خان کی اہلیہ راشدہ بی بی نے بتایا کہ وہ 6 ماہ کی حاملہ تھیں جب ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ ان کا ہونے والا بچہ تھیلیسیمیا کا شکار ہے۔
راشدہ بی بی کا کہنا ہے کہ اس وقت لوگوں نے انہیں مشورہ دیا کہ اپنا حمل ضائع کردو تاکہ دوبارہ اولاد کے چلے جانے کی تکلیف اور اذیت سے نہ گزرنا پڑے۔ راشدہ بی بی کا کہنا تھا، بطور ایک ماں ان کے لیے یہ ممکن نہ تھا۔ آزاد خان اور راشدہ اب اپنے کمسن بچے کا علاج کرا رہے ہیں۔
تھیلیسیمیا ایک خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے تاہم اس سے بچاؤ ممکن ہے۔ دنیا میں آنے والے بچوں کو تھیلیسیمیا سے کیسے بچایا جاسکتا ہے اور اس بیماری کا علاج کن طریقوں سے ممکن ہے، مزید جانیے اس رپورٹ میں۔