بلوچستان کا نظام زندگی، طور طریقہ اور معاشرہ قبائلی روایات پر مبنی ہے۔ صوبے میں بسنے والی مختلف اقوام اپنے اپنے قبائلی رسم و رواج کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتی ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت بلوچستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سمیت دیگر شعبہ جات میں اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ تاہم اب اس سلسلے میں خوشگوار تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے، قبائلی رسم و رواج کی روایتی زنجیروں کو توڑ کر بلوچستان کی قابل بیٹیوں نے صوبے میں پہلی بار وہ کر دکھایا جو اس سے پہلے نہیں ہوا تھا۔
حال ہی بلوچستان سے تعلق رکھنے والی 5 خواتین نے صوبے کے مختلف علاقوں میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے میں 5 خواتین بطور ڈپٹی کمشنرز مختلف اضلاع میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی بتول اسدی کو ڈی سی نصیر آباد، بلوچ قوم سے تعلق رکھنے والی عائشہ زہری ڈپٹی کمشنر آواران، پشتون قبیلے سے تعلق رکھنے والی فریدہ ترین ڈپٹی کمشنر صحبت پور، حمیرہ بلوچ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ جبکہ روحانہ گل کاکڑ بلوچستان کے ضلع حب میں بطور ڈپٹی کمشنر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بلوچستان ایک اہم کامیابی کا جشن منا رہا ہے کیونکہ 5 غیر معمولی خواتین نے مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کے طور پر کردار ادا کیا ہے، نظم و نسق میں شمولیت اور ترقی کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل کا اعلان کرتے ہوئے پرجوش ہوں، اب ہمارے پاس مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دینے والی 5 باصلاحیت خواتین ہیں، جو ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں پہلی بار 5 خواتین ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کو سماجی حلقوں پر پذیرائی دی جارہی ہے، اس معاملے پر وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کی سینیئر خاتون صحافی سعودیہ جہانگیر نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو دیگر صوبوں کی خواتین سے صلاحیتوں میں ہمیشہ سے کم سمجھا جاتا رہا ہے، جس کی ایک وجہ صوبے کا قبائلی سماج تھا جبکہ دوسری وجہ خواتین کو تعلیم کے حصول سے روکنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صوبے کی خواتین کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا موقع مل رہا ہے، خواتین اب مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبہ زندگی میں کردار ادا کررہی ہیں۔
’ ملکی دفاع ہو، ضلعی انتظامیہ ہو، تجارت ہو یا شعبہ تعلیم، صوبے کی خواتین شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک اور قوم کی خدمت کر رہی ہیں۔‘