اٹارنی جنرل آفس نے عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات ٹیکس مقدمات جلد نمٹانے کے حوالے سے تجاویز چیئرمین ایف بی آر کو بھجوا دیں۔
مزید پڑھیں
اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو لکھے گئے خط کے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا خط بھی منسلک ہے۔ اٹارنی جنرل نے خط میں چیئرمین ایف بی آر کو رابطہ کاری کے لیے فوکل پرسن مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اٹارنی جنرل نے خط میں عدالتوں میں زیرالتوا ٹیکس مقدمات نمٹانے میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک جیسی درخواستوں میں مختلف وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے رابطہ کاری فقدان ہوتا ہے جس سے کیس التوا کا شکار ہوتے ہیں۔
’سینیئر وکیل کی خدمات حاصل کی جائیں‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ الگ الگ وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے عوامی پیسے کا بھی ضیاع ہوتا ہے، لہٰذا ایف بی آر ایک جیسی نوعیت کے مقدمات جلد نمٹانے کے لیے کسی سینیئر وکیل کی خدمات حاصل کرے۔
AAG Islamabad 02-05-2024 Ef… by Muhammad Nisar Khan Soduzai
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے مختلف ڈیپارٹمنٹس اپنا جواب عدالتوں میں جمع کرواتے وقت اٹارنی جنرل آفس کو کاپی فراہم نہیں کرتے جس کی وجہ سے اٹارنی جنرل آفس عدالت میں درست معاونت کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔
’وزارتوں کے جواب میں متضاد رائے نہ دی جائے‘
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایک جیسے ٹیکس معاملات میں مختلف وزارتوں کی جانب سے دی جانے والی رائے میں تضاد پایا جاتا ہے جس سے مقدمات نمٹانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مختلف وزارتوں کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کوئی متضاد رائے نہ ہو۔
اٹارنی جنرل نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اگر کسی معاملے میں 2 یا زائد وزارتیں شامل ہوں تو ان کے جواب اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے جمع کروائے جائیں۔
’مقدمات کے لیے اٹارنی جنرل آفس سے معاونت حاصل کی جائے‘
انہوں نے کہا کہ اکثر زیر التوا مقدمات میں نئے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے بجائے اٹارنی جنرل آفس سے معاونت حاصل کی جائے تو عوامی پیسے کی بچت کی جاسکتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مشاہدے میں بات آئی ہے کہ کئی مقدمات میں بار بار نوٹس ہونے کے باوجود ایف بی آر کی عدالت میں نمائندگی نہیں کی جاتی جس سے مقدمات التوا کا شکار ہوتے ہیں، عدالتوں میں ایف بی آر کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے نمائندگی کے لیے کم از کم گریڈ 18 کا آفیسر نامزد کیا جائے۔
’ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف فوری اپیلیں دائر کی جائیں‘
اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ کسٹم ایکٹ کے تحت دائر کئی مقدمات تکنیکی غلطیوں کی وجہ سے عوامی پیسے کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں جبکہ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں دائر کرنے میں سستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں یا تو دائر نہیں کی جاتی اور اگر دائر کی جائیں تو کئی مہینے تک ان کی پیروی نہیں کی جاتی۔
اٹارنی جنرل نے چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ تمام ڈیپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کی جائیں کہ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف فوری اپیلیں دائر کرکے فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا کی جائے۔