پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان خیلج پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کوئی ہے جو یہ کوشش کر رہا ہے کہ معاملات مزید محاذ آرائی کی طرف چلے جائیں، سانحہ 9 مئی کی جتنی مذمت پی ٹی آئی نے کی ہے اتنی کسی نے بھی نہیں کی ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر سانحہ 9 مئی کی مذمت کی ہے اور برملا کہا ہے کہ ادارے بھی ہمارے ہیں، فوج بھی ہماری ہے اور یہ ملک بھی ہمارا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ یہ کوششیں کی جا رہی ہیں کہ پاک فوج اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان خلیج بڑھتی ہی جائے اور ملک مزید محاذ آرائی کی طرف جائے، عمران خان عدلیہ میں واضح طور پر کہا کہ ہم پر سانحہ 9 مئی کا الزام لگایا جا رہا ہے، آپ کہتے ہیں کہ ہم تسلیم کر لیں کہ سانحہ 9 مئی ہم نے کیا لیکن ہم انکار کر ر ہے ہیں کہ ہم نے یہ نہیں کیا، اس کے لیے ہم بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کمیشن بنایا جائے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کسی بھی شخص کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ جج بھی بنے، جیوری بھی بنے، الزام بھی لگائے اور ثبوت بھی دے اور دوسرے فریق کو موقع ہی نہ دیا جائے۔ ہمیں کہا گیا کہ ہم انتشاری ٹولہ ہیں، ہم 70 فیصد عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ ہمیں 7 فیصد کہہ رہے ہیں۔
ہم نے تاریخی ریلیاں نکالیں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم 60 بڑے جلسے کیے، 500 ریلیاں نکالیں، 300 تک کنونشن کیے لاکھوں لوگ باہر نکلے انہوں نے تو ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، پھر 9 مئی کو ہماری جماعت ایسا کیسے کر سکتی ہے۔
جس نے بھی جلاؤ گھیراؤ کیا، اس نے غلط کیا
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جس نے بھی جلاؤ گھیراؤ کی بات کی اس نے غلط کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اب الیکشن ہو گئے سب کچھ ہو گیا، اب یہ ٹکراؤ والی پالیسی ختم ہونی چاہیے، ہمارے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔ اب سب کچھ چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
مذاکرات کے لیے ایک کھڑکی تو کھلی رکھنی چاہیے
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ایک کھڑکی تو کھلی رکھنی چاہیے، یہ بڑی بد قسمتی ہو گی کہ ملک کی سب سے زیادہ معروف جماعت کو اتتشاری ٹولہ کہا جائے، خواجہ آصف تو الیکشن ہار چکے تھے وہ اس وقت فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں وہ اس سسٹم کے بینیفشری ہیں، ان سے مذاکرات کا تو کوئی فائدہ ہی نہیں۔
مذاکرت کی طرف بڑھنے کے لیے پہلے شرائط اور معافیاں نہیں منگوائی جاتیں
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، ان لوگوں سے بات نہیں ہو سکتی جو لوگ ہمارا مینڈیٹ چوری کر چکے ہیں، جب بات چیت کی طرف بڑھتے ہیں تو شرائط پہلے ہی طے نہیں کرتے، لوگوں سے معافیاں نہیں منگواتے۔ ہم زیادتیوں کے باوجود مذاکرات کے لیے تیار ہیں اس کے لیے عمران خان نے واضح کہا کہ میں اپنے ساتھ ہونے والی تمام زیادتیوں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔
امریکا کے ساتھ ہمارا کوئی جھگڑا نہیں
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے ساتھ پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہمارا امریکا کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں، ہمارے انسانی حقوق سے متعلق جو بھی اعتراضات تھے یا شکایات تھیں وہ ہم نے امریکی سفیر تک پہنچائی ہیں۔
ڈسپلن اور پارٹی سے بالاتر کوئی نہیں، شیر افضل مروت کو کمیٹی سے خارج کر دیا گیا
انہوں نے شیر افضل مروت کی شکایات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیرافضل مروت ہمارے انتہائی وفادار ساتھی ہیں، ان کی خدمات کی قدر کرتے ہیں لیکن پارٹی کے ڈسپلن کے مطابق چلنا پڑتا ہے، کیا کہنا ہے؟ کب کہنا ہے یہ بیانیہ پارٹی ہی دیتی ہے، پارٹی کے ڈسپلن سے بالا تر کوئی بھی نہیں ہے، عمر ایوب کا کہنا ہے کہ انہیں کمیٹی سے خارج کر دیا گیا ہے۔
عمران خان کی رہائی عدلیہ کے لیے بڑا امتحان ہے
ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ کا بڑا امتحان ہے، مخصوص نشستوں سے متعلق ہمارا مؤقف تسلیم کر لیا گیا ہے، عمران خان کے مقدمے پر بھی ہمیں امید ہے کہ صاف و شفاف ٹرائل میں ان پر لگائے گئے الزامات اور مقدمات ختم ہو جائیں گے ۔
اداروں کی بہتری کے لیے آئینی ترامیم لائی گئیں تو ساتھ دیں گے
انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ آئین میں اور عدلیہ میں اصلاحات لائی جائیں، اداروں کی بہتری کے لیے کوئی بھی آئین میں ترمیم کی گئی تو ساتھ دیں گے، لیکن یہ ترمیم ذاتی مفادات کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔