پاکستان نے پاور سیکٹر میں چین سے تکنیکی مدد مانگ لی

جمعرات 9 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے بیجنگ میں چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین مسٹر ژانگ جیانگوا سے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، سفیر خلیل ہاشمی اور دیگر سرکاری افسران بھی تھے۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا، ’گرین کوریڈور، جس کا اعلان نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران کیا تھا سی پیک کے دوسرے مرحلے کا ایک اہم ستون ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کا وژن سی پیک منصوبے کی اصل رفتار کو بحال کرنا ہے اور  سی پیک فیز I کے تحت توانائی کے منصوبوں نے پاکستان میں بجلی کی بندش پر قابو پانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت CPEC کے اگلے مرحلے کے دوران صاف اور قابل تجدید توانائی کی طرف توانائی کے مکس کو متنوع بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ صارفین اور کاروباری اداروں کو لائن لاسز اور بجلی کی چوری کو کم کر کے سستے نرخوں پر بجلی فراہم کی جا سکے۔

دونوں اطراف نے توانائی کے انتظام کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے نئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد چوری اور لائن لاسز کو کم کرنا ہے۔

وزیر نے چینی فریق کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان میں متعدد منصوبوں پر چینی شہریوں کی حفاظت اور تحفظ کو بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

طرفین کی جانب سے ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے انرجی مکس کو متنوع بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس تناظر میں، منصوبہ بندی کے وزیر نے آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے جلد نفاذ کے لیے چین سے مسلسل تعاون طلب کیا۔

سی پی ای سی کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کے کام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فریقین نے توانائی پر مشترکہ ورکنگ گروپ میٹنگ (جے ڈبلیو جی) کا اگلا دور جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔

یہ ملاقات بیجنگ میں پروفیسر احسن اقبال کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) اجلاس کے اگلے دور کی تیاری کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے آئندہ دورہ چین کی تیاریوں کے سلسلے کا حصہ تھی۔

’چین کی 2700 ارب ڈالر کی برآمدت میں حصہ بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں‘

دریں اثنا احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت چین کی 2700 ارب ڈالر کی برآمدت میں پاکستان کا حصہ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

جمعرات کو چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کی 2700 ارب ڈالر کی برآمدات میں پاکستان کا حصہ محض 3 ارب ڈالر ہے اور پاکستانی حکومت کی خواہش ہے کہ ہم اپنی بزنس کمیونٹی کو متحرک کریں اور ان برآمدات کو 3 ارب سے 30 ارب تک لے جائیں۔

احسن اقبال نے سی پیک کے نئے مرحلے میں 5 نئے کوریڈورز کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے زراعت و صنعت کے شعبوں میں تعاون پر توجہ مرکوز کرکے چین کے ساتھ برآمدات بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستانی حکومت کی خواہش ہے کہ ہم اپنی بزنس کمیونٹی کو متحرک کریں اور ان برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کریں۔

’چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور سیکٹر میں مدد فراہم کریں‘

دریں اثنا وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان میں پاور سیکٹر کو درپیش ٹرانسمیشن نقصانات کے بارے میں چینی کمپنیوں کو آگاہ کیا اور انہیں کہا کہ وہ تکنیکی اور اختراعی اقدامات لینے میں مدد فراہم کریں۔

جمعرات کو بیجنگ میں چینی ماہرین کے ساتھ ملاقات کے دوران چینی کمپنیوں نے پاکستانی وفد کو پاور ٹرانسمیشن میں اپنی مہارت پر مبنی بریفننگ دی اور دوسرے ممالک میں اپنی مہارت کے عملی اطلاق کا اشتراک کیا۔

چینی ماہرین اگلے ہفتے بیجنگ کا دورہ کرنے والے پاکستانی پاور سیکٹر کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ چینی کمپنیاں پاکستان کے پاور سیکٹر سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سوالات کی فہرست بھی شیئر کریں گی۔

چینی ماہرین توانائی اور پیٹرولیم کے وفاقی وزرا سے آئندہ ہفتے بیجنگ میں ملاقات کریں گے۔

چینی کمپنیاں پاکستان کے پاور سیکٹر کو درپیش مسائل کا مطالعہ کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp