خیبر پختونخوا کے شمال مغرب میں واقع ضلع لوئر دیر کے ضلعی ہیڈکوارٹر تیمرگرہ کی بابا جی مسجد کے نام سے جانی جانے والی مسجد چراغ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ اور تاریخی حیثیت کی وجہ سے خاصی مشہور ہے۔
مزید پڑھیں
مسجد چراغ کو مختلف روایات کے مطابق تقریباً 130 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد کی تاریخ کے بارے میں قاضی سعید الرحمان نے بتایا کہ اسے 10 سال کے عرصے میں مقامی و غیرمقامی کاریگروں کی مدد سے مکمل کیا گیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے 73 سالہ قاضی سعید الرحمان نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر میں استعمال ہونے والی لکڑی اس زمانے میں سڑک اور گاڑیاں نہ ہونے کے سبب موجودہ اپر دیر کے علاقے کمراٹ سے دریائے پنچکوڑہ کے پانی میں ڈال کر تیمرگرہ لائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ دیودار کی قیمتی لکڑی پر نقش و نگار بنانے کا کام ہندوستانی کاریگروں نے ہاتھ سے کیا کیونکہ اس زمانے میں جدید مشنری اور دیگرسہولیات موجود نہیں تھیں۔
قاضی سعید الرحمان بتاتے ہیں کہ مسجد میں استعمال ہونے والی دیودار کی خوشبودار اور قیمتی لکڑی اب بھی مزید 100 سال تک قابل استعمال رہ سکتی ہے۔
مسجد اب بھی اپنی اصل حالت میں برقرار ہے۔ البتہ اس سے منسلک نئے بلاک کو ان کے قاضی سعیدالرحمان کے پوتوں نے وسعت دینے کے لیے بنایا ہے جو اس سے الگ ہے۔
اب اس مسجد میں بیک وقت 2 سے ڈھائی ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش موجودہے۔
ایک پرانی دلچسپ بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 برس پہلے فرانس سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد نے اس مسجد میں موجود خوبصورت نقش ونگاری اور قیمتی لکڑیوں کے بدلے ٹائلز اور قیمتی پتھروں سےاسے جدید و نئی طرز پر بنانے کی پیشکش کی تھی مگر ان کے بزرگوں نے اس سے انکار کر دیا تھا۔
قاضی سعید الرحمان کہتے ہیں کہ اب بھی لوگ بہت دور دور سے اس مسجد کو دیکھنے اوراس میں نماز ادا کرنے آتے ہیں۔