اسلام آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ اور نان بائی نمائندوں کو متفقہ طور پر روٹی اور نان کی قیمت کا تعین کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیل کیے گئے تندوروں کو کھولنے اور گرفتار ملازمین کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں روٹی اور نان کی نئی کم قیمتوں کے خلاف نان بائی ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔
اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں گے تاہم وہ ابھی عدالت نہیں پہنچے ہیں، جس پر جسٹس طارق جہانگیری بولے؛ ایڈووکیٹ جنرل نہیں پہنچے تو عدالت انتظار تو نہیں کرے گی۔
اسٹیٹ کونسل نے موقف اختیار کیا کہ پہلے گندم کا بحران ہوتا تھا اس بار گندم بہت زیادہ ہو گئی ہے، آٹے کی قیمت ایک ہزار روپے کم ہو چکی ہے، اسی وجہ سے قیمتیں کم کی گئی ہیں، آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو یہ فوری قیمت بڑھا دیتے ہیں لیکن کمی کے ساتھ کم نہیں کرتے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے تندور والے غریب لوگوں کا مفاد بھی دیکھنا ہے، تندور والے جون جولائی میں دہکتی آگ میں جا کر روٹی لگاتے ہیں، روٹی کی قیمت امیر آدمی کا مسئلہ نہیں، اسے تو روٹی کی قیمت ہی نہیں پتا۔
درخواست گزار نان بائی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے عدالت سے روٹی اور نان کی نئی مگر کم قیمتوں کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تندوروں پر کام کرنیوالے افراد گرفتار اور تندور سیل کردیے گئے ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ڈپٹی کمشنر اور نان بائیوں کے نمائندوں کو متفقہ قیمت کا تعین کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کل 12 بجے بیٹھ کر مشاورت سے نئی قیمتوں کا تعین کریں اور تین دن میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کی جانب سے سیل کیے گئے تندوروں کو کھولنے اور گرفتار ملازموں کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے۔