خیبرپختونخوا میں صوبائی گورنر اور وزیراعلیٰ آمنے سامنے آگئے۔ گورنر کے طلب نہ کرنے کے باوجود وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی شروع کردی گئی۔
مزید پڑھیں
تفصیلات کے مطابق، خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سمری پر دستخط نہیں کیے لیکن اس کے صوبائی حکومت کے اراکین نے اسپیکر بابر سواتی سربراہی میں اجلاس کی کارروائی کا آغاز کردیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون سمیت 37 دیگر اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے پاس ریکوزیشن جمع کرا دی، جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی نے اجلاس طلب کرلیا۔
خیبپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سواتی کی سربراہی میں شروع ہوچکا ہے۔ صوبائی وزیر قانون اور وزیر خزانہ آفتاب عالم ایڈووکیٹ اجلاس میں رواں مالی سال کے جاری اخراجات کے لیے بجٹ پیش کریں گے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یکم اپریل کو جب ہم اس ایوان میں آئےتھے،تو اس ایوان کوتالے لگائے گئے تھے، 2 اپریل سینیٹ انتخابات کے لیے آپ کی کرسی پر ایک اجنبی شخص کوکس نےبیٹھایاتھا؟
ڈاکٹر عباد کا کہنا تھا کہ کبھی پرائمری اسکول میں اسمبلی کواتنی جلدی میں نہیں بلایاتھا، جس طرح آج اسمبلی اجلاس کوبلایا گیا، اس وقت خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس سےمتعلق معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس کوحکومت بلاتی ہے، اس کی ریکوزیشن نہیں ہوتی، اسمبلی کاموجودہ اجلاس غیر آئینی ہے، اپوزیشن جماعتیں اس بجٹ اجلاس بائیکاٹ کااعلان کرتی ہیں۔
اسپیکر بابرسلیم سواتی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے جوشخص یہاں پربیٹھا ہوا تھا، اس سےمتعلق انکوائری جاری ہے۔
بجٹ اجلاس کے لیےسمری گورنر کو بھیجی گئی تھی، مگرانہوں نےدستخط نہیں کیے، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی جاری رکھی جائے، اپوزیشن اراکین نےواک اوٹ کرتےہوئے،ایوان سےچلےگئے؎