پاکستان کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑتا آرہا ہے اور پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں سب سے بڑا کردار افغان طالبان نے ادا کیا ہے۔ سال 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے پورے خطے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان میں ISKP (Islamic State Khorasan Province) جیسی دہشتگرد تنظیموں نے مضبوط ٹھکانے بنالیے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر تحقیقات سے ثابت ہوا کہ طالبان رجیم خطے میں دہشتگردی پھیلانے اور دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی میں ملوث ہے۔ افغانستان کی سرزمین پر ISKP جیسی دہشتگرد تنظیمیں ہر گزرتے دن کے ساتھ پوری دنیا کے لیے بڑا خطرہ بنتی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں
ISKPنے افغانستان کو بھی اپنے مذموم مقاصد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، سال 2021 تا 2023 کے دوران افغانستان میں ISKP کے دہشتگرد حملوں کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سال 2023 میں افغانستان میں دہشتگردی کے نتیجے میں 120 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔
سال 2024 میں افغانستان میں دہشتگرد حملوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، 6 جنوری کو کابل کے ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں ایک بس پر بم دھماکے میں 5 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔ 21 مارچ 2024 کو قندھار بینک کے باہر خود کش دھماکے سے 21 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔

20 اپریل 2024 کو ایک بس میں بم دھماکے کی نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ 30 اپریل 2024 کو ایک دہشتگرد نے صوبہ ہرات کے ضلع گوزارہ میں ایک مسجد پر حملہ آور ہوکر 6 افراد کو شہید کردیا۔ 8 مئی 2024 کو بدخشاں میں بم دھماکے کے نتیجے میں 3 طالبان ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔
گزشتہ 3 برس میں افغانستان میں ہونے والے تمام دہشتگرد حملوں کی ذمہ داری ISKP نے قبول کی ہے۔ بدخشاں حملے کے بعد طالبان رجیم نے افغانستان میں ISKP کی موجودگی کو مکمل مسترد کیا اور دعویٰ کیا کہ افغان سرزمین پر کوئی دہشتگرد تنظیم موجود نہیں۔
ادھر ISKP بذات خود اس بات کا دعویٰ کرچکی ہے کہ وہ افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک میں دہشتگردی کی ذمہ دار ہے۔ طالبان رجیم انتہائی کمزور ہوچکی ہے اور افغانستان کو تباہی کی دہانے پر دھکیل چکی ہے۔