غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت سے کم از کم 34,971 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ العربیہ کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت نے ہفتے کو بتایا کہ ا س جنگ میں غزہ میں کم از کم 34,971 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وزارت نے کہا ہے کہ مذکورہ تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی کم از کم 28 اموات شامل ہیں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے 78،641 افراد زخمی بھی ہو ئے ہیں۔
غزہ کی تعمیر نو پر کتنی لاگت آئے گی
مزید پڑھیں
اقوام متحدہ کا ایک اندازے کے مطابق غزہ کی تعمیرنو کے لیے 40 سے 50 ارب ڈالر تک لاگت آئے گی اور اس کی مکمل بحالی میں 80 برس لگ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبداللہ الدارداری ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ دنیا نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایسی تباہی کہیں اور نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 70 فیصد رہائشی گھر اور عمارتیں تباہ ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے تمام تباہ شدہ گھروں کی بحالی کے لیے تقریباً 80 سال درکار ہوں گے۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق،غزہ جنگ میں تقریباً 80 ہزار گھر تباہ ہوچکے ہیں۔
عبداللہ الدارداری نے کہا کہ اسرائیل کی تباہ کن جنگ کے باعث غزہ کی پٹی میں ایک اندازے کے مطابق 37 ملین ٹن ملبہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کی حماس اسرائیل جنگ کے میں 24 لاکھ ٹن ملبہ ہٹایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تباہی اتنی بڑی ہے جس کے باعث غزہ کا ترقیاتی انڈیکس 40 سال پیچھے چلا گیا ہے، اس انڈیکس میں تمام اسکول، تعلیم، صحت اور نوزائیدہ بچوں کے زندہ رہنے امکانات سمیت دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔
بحالی کے منصوبے پر کیسے عملدرآمد ہوگا؟
اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی تعمیرنو اور انسانی ترقی سے متعلق منصوبہ جات کا تخمینہ 40 سے 50 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی اولین ترجیح 3 سالہ بعد از جنگ بحالی کا منصوبہ ہے جس کے تحت متاثرہ فلسطینی شہریوں کو عارضی پناہ گاہیں اور بنیادی سہولیات فراہم کی