جانوروں اور پرندوں کو کون سے 2 سنگین خطرات لاحق ہیں؟

اتوار 12 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا میں جانوروں کی ہجرتی انواع کو بقا کے مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں نصف انواع سے تعلق رکھنے والے جانداروں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور 20 فیصد معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ حد سے زیادہ شکار اور انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں مساکن کی تباہی تمام ہجرتی انواع کو لاحق 2 سب سے بڑے خطرات ہیں۔

اقوام متحدہ کی جاری کردہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مختلف موسموں میں ایک سے دوسری جگہ ہجرت کرنے والی مچھلیوں کی بقا کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ ان مچھلیوں کی 97 فیصد انواع معدوم ہونے کو ہیں۔

جانوروں اور پرندوں کے مساکن کا تحفظ

جنگلی جانوروں کی ہجرتی انواع کے تحفظ پر عالمی کنونشن کے سیکرٹریٹ (سی ایم ایس) کی سربراہ ایمی فرینکل کا کہنا ہے کہ ان جانداروں کے مساکن کو تحفظ دینا ضروری ہے۔ یہ جانور اور پرندے باقاعدگی سے سفر کرتے ہیں اور بعض اوقات انہیں اپنے مساکن تک پہنچنے کے لیے ہزاروں میل دور جانا پڑتا ہے۔ انہیں راستے میں اور نسل کشی یا خوراک کے حصول کی جگہوں پر بہت سے مسائل اور خطرات کا سامنا رہتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ

رپورٹ کے مطابق آئندہ دہائیوں میں حیاتیاتی تنوع پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں نمایاں اضافے کی توقع ہے۔ درجہ حرارت میں تبدیلی کے نتیجے میں ہجرتی انواع کے اوقاتِ سفر میں غیرمعمولی تبدیلیاں آ سکتی ہیں یا ان کے اس معمول کا سرے سے ہی خاتمہ ہو سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے جانوروں اور پرندوں کے لیے خوراک کی تلاش میں صرف کیے جانے والے وقت میں بھی کمی آتی ہے۔

مثال کے طور پر افریقی جنگلی کتے شدید گرمی میں خوراک کی تلاش کے لیے کم وقت صرف کرتے ہیں اور حدت کے عرصہ میں ان کے ہاں کم تعداد میں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے سے ان انواع میں جنس کی شرح بے قاعدہ بھی ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے سمندری کچھووں کی مثال اہم ہے جن میں جنس کے تعین کا انحصار درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کو ہجرتی انواع کے لیے ناصرف براہ راست خطرہ قرار دیا گیا ہے بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس سے ان کے لیے آلودگی اور اپنے علاقوں میں دوسری انواع کی دراندازی جیسے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ مرغابیاں سردیوں میں اپنے قدرتی ٹھکانوں سے گرم علاقوں کو ہجرت کرتی ہیں۔

فوری اقدامات کی ضرورت

رپورٹ میں متعدد انواع کے حوالے سے تشویشناک حالات کو واضح کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جانوروں کی آبادی میں اضافہ اور ان کی انواع کو معدومیت سے بچانا ممکن ہے۔ تاہم اس کے لیے ہر سطح پر مضبوط و مربوط اقدامات درکار ہیں۔ اس حوالے سے قبرص میں پرندوں کی کم ہوتی تعداد میں دوبارہ اضافہ ایک نمایاں مثال ہے۔

اس ضمن میں پرندے پکڑنے کی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف مقامی سطح پر اقدامات کیے گئے تھے۔ قازقستان میں سیگا بارہ سنگھے کو معدومیت سے بچانے کے لیے اس کی نسل کو تحفظ دینے کے مربوط اقدامات بھی ایسی ہی مثال ہیں۔ رپورٹ میں اس مقصد کے لیے ترجیحی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خطرات سے دوچار اور معدوم ہوتی انواع کو بچانے کے لیے فوری کام کرنا ہوگا۔

ایسے اقدامات میں ہجرتی جانداروں کے غیرقانونی اور ناپائیدار انداز میں شکار پر قابو پانے کی کوششوں کو وسعت دینا، ہجرتی انواع کے اہم مقامات (مساکن) کی نشاندہی، تحفظ اور ان کے بہتر انتظام کے لیے مزید اقدامات اور ایسے جانوروں کو روشنی، شور، کیمیائی مادوں اور پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا خاص طور پر اہم ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp